غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں کو خوراک فراہم کرنے کی بجائے اسرائیل کی جانب سے گولیاں مارنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کے روز بھی اپنے گھر والوں کے لیے کھانا و امداد لانے والے کم از کم 57 افراد کی لاشیں واپس آئیں جس نے فلسطینی مسلمانوں کے دل مزید چھلنی کردیے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا
اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب کو تقسیم کرنے والی نیتساریم چوکی پر موجود شہریوں پر اس وقت گولیاں چلا دیں جب وہ انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے
الجزیرہ کے مطابق بدھ کی صبح سے امداد کے متلاشی کم از کم 57 افراد اسرائیل کے ہاتھوں شہید کردیے گئے جبکہ 363 سے زائد زخمی ہوئے جس سے امداد کی تقسیم کے مراکز پر مرنے والوں کی کل تعداد 224 ہو گئی جب کہ 1،858 دیگر زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 120 فلسطینی شہید اور 474 زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے قبل 3 لاشیں بھی ملبے سے نکالی گئی تھیں۔
مزید پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید
دریں اثنا عرب میڈیا کے اسرائیلی فوج نے وسطی غزہ کے علاقے النصیرات پر بھی متعدد فضائی حملے کیے، جن میں 2 فلسطینی جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کے خان یونس اور شمالی علاقوں پر بم باری جاری رکھی جب کہ مغربی ساحل پر مواصی کے علاقے پر بحری جنگی جہازوں نے بھی گولہ باری کی۔
مزید پڑھیں: غزہ دنیا کا ’سب سے بھوکا علاقہ‘ قرار، اقوام متحدہ کا انتباہ
اسرائیلی فضائی حملے میں مواصی (خان یونس) میں بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 4 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تقریباً 60 فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثریت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کے دوران تقسیم کے مقام نیتساریم کے قریب جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔
گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران شہریوں پر حملے اور امداد حاصل کرنے کے دوران ایسے واقعات کئی بار پیش آ چکے ہیں، خصوصاً ان مراکز کے باہر جو اس وقت غزہ یومینیٹرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام ہیں۔
ان واقعات نے اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کو جنم دیا ہے جنہوں نے اس امریکی اسرائیلی فاؤنڈیشن کی جانب سے 2 ہفتے قبل تیار کی گئی تقسیم کاری کی حکمت عملی کو ناکام اور غیر مؤثر قرار دیا ہے۔