چترال میں واقع تریچمیر چوٹی کو 1950 میں کامیابی کے ساتھ سر کیا گیا تھا اور رواں سال اس تاریخی کامیابی کے 75 سال مکمل ہوگئے ہیں۔
تریچمیر کو سر کرنے کے 75 سال مکمل ہونے پر خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی نے ملکی اور چترال کے مقامی کوہ پیماؤں پر مشتمل ایک مہم بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ سال 2025 کو تریچمیر سر کیے جانے کے ‘پلاٹینم جوبلی’ کے طور پر منایا جا رہا ہے اور اس حوالے سے مختلف تقریبات کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کوہ پیما شہروز کاشف کا نیا ریکارڈ، 8 ہزار میٹر سے بلند تمام چوٹیوں پر پاکستانی پرچم لہرا دیا
اس 6 رُکنی ٹیم کی قیادت معروف کوہ پیما سرباز خان کریں گے جبکہ ان کے ساتھ ساتھ ٹیم میں عمر خان، وجاہت ملک، شمس القمر، اشفاق علی خان اور میجر محمد عاطف خان شامل ہیں۔ اس ٹیم میں شامل دو نوجوانوں، شمس القمر اور اشفاق علی کا تعلق چترال سے ہے۔
اس مہم کو ‘تریچمیر ایکسپیڈیشن 2025’ کا نام دیا گیا ہے جس کا آغاز 30 جولائی کو ہوگا۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شمس القمر نے کہا کہ وہ تریچمیر کی عظیم الشان چوٹی سر کرنے کے لیے جانے والی اس مہم کا حصہ بن کر بہت پرجوش ہیں۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کو ترغیب ملے گی کہ وہ باہر سے آکر کوہ پیمائی کرنے والوں کو دیکھنے کے بجائے خود بھی کوشش کریں اور علاقے میں سیاحت کو فروغ دیں۔
On the 75th anniversary of the first ascent of Terichmir by two Norwegians; Arne Naess & Arne Randers Heen in 1950.
📸Raising flag on the summit
📸Nearing the summit
📸Arne Naess, actually a Philosophy Professor
📸Arne Randers Heen, a climber#Terichmir #Chitral #Mountain pic.twitter.com/PQDyoy1XGF— Khowari (@KhowariChetrar) July 10, 2025
خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کی اس کاوش کا مقصد مقامی کوہ پیماؤں کی حوصلہ افزائی اور پاکستان کے قدرتی حسن اور سیاحتی مواقعوں بالخصوص ایڈونچر ٹورزم کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے۔
واضح رہے کہ تریچمیر (7,708 میٹر) سلسلہ ہندوکش کی سب سے بلند ترین چوٹی ہے۔ اسے 1950 میں ناروے سے تعلق رکھنے والے 2 کوہ پیماؤں آرنی نائس اور آرنی رینڈرز نے سر کیا تھا۔ انہیں اس چوٹی کو سر کرنے کا مشورہ اس خطے کی مقامی زبانوں پر کام کرنے والے مشہور محقق اور ماہر لسانیات جارج مورگنٹائن نے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: اشرف صدپارہ سمیت پاکستان کے 5 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت کو سر کرلیا
چترال کی تریچ وادی میں واقع اس چوٹی کے ساتھ مقامی طور پر مختلف قسم کی اساطیری کہانیاں منسوب ہیں اور اسے پریوں کا مسکن مانا جاتا ہے۔