وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 2 اہلکاروں کو افغان شہریوں کو غیر قانونی ای ویزے جاری کرنے کے کیس میں مبینہ رشوت خوری پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے یہ کارروائی ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کی ہدایت پر کی۔
یہ بھی پڑھیں: ویزا اسکینڈل کی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، وزارت داخلہ
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار اہلکاروں میں سب انسپکٹر وسیم احمد اور کانسٹیبل عاقب محمود شامل ہیں جو اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل اسلام آباد میں تعینات تھے۔ ان اہلکاروں نے ای ویزا کیس میں گرفتار ملزم زبیر احمد سے دوران جسمانی ریمانڈ بیس لاکھ روپے رشوت طلب کی تھی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق اہلکاروں نے رشوت کے بدلے ملزم کو سہولتیں دینے اور اسے جوڈیشل ریمانڈ پر بھجوانے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ معاملے کا پتہ چلنے پر دونوں اہلکاروں کو فوری گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب افغان شہریوں کو غیر قانونی ای ویزے جاری کرنے والے گروہ کے خلاف تحقیقات جاری تھیں۔ اب تک اس اسکینڈل میں ملوث 6 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں جن میں عبدالعزیز، احمد سخی، عاطف احمد، نادر رحیم عباسی، ابرار احمد اور زبیر احمد شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی جاری،افغان شہری پاکستانیوں کے احسان مند
گرفتار ایف آئی اے اہلکاروں سے تفتیش کے لیے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد کی جانب سے چار رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔ اس جے آئی ٹی کی سربراہی اسسٹنٹ ڈائریکٹر نعمان خلیل کر رہے ہیں جبکہ ٹیم میں سب انسپکٹر شمس خان، سب انسپکٹر شہریار اور کانسٹیبل مہدی شامل ہیں۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق جے آئی ٹی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے بعد رپورٹ پیش کرے گی۔
ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کا کہنا ہے کہ ادارے کے اندر احتسابی عمل کا مقصد ایف آئی اے کو کرپشن، انسانی سمگلنگ اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افسران کے خلاف سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کرپشن میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
ڈی جی ایف آئی اے نے مزید کہا کہ ادارے میں شفافیت اور احتساب ہی انسانی اسمگلنگ اور کرپشن کے خاتمے کی کنجی ہے۔