دارالحکومت تل ابیب کے ’ہوسٹیجز اسکوائر‘ میں حکومت مخالف مرکزی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے سابقہ یرغمالی ایلی شرابی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کا سنہری موقع ضائع نہ ہونے دیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے مختلف شہروں میں رات گئے حکومت مخالف مظاہرے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلیاں منعقد ہوئیں، جن میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، احتجاجی جلسوں میں شریک مظاہرین نے حکومت کو جنگ جاری رکھنے اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

مظاہروں میں مقتولین کے لواحقین نے بھی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا، حماس کی قید سے رہائی پانیوالے ایلی شرا بی نے صدر ٹرمپ سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام 50 یرغمالیوں کو واپس لانے کا موقع ابھی ہے، جو زیادہ دیر نہیں رہے گا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے بتایا کہ اسرائیل نے قطر کی تجویز کردہ 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی ڈیل منظور کرلی ہے، لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ اختلاف کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے غزہ سے فوجی انخلا اور کنٹرول سے متعلق نقشے ہیں، جن میں ایک تہائی غزہ کا علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں رہنا شامل ہے۔ حماس نے ان نقشوں کو مسترد کر دیا۔
Hundreds of left-wing activists in Tel Aviv march in silence, holding candles and pictures of Gazan children killed by Israel since March 18 pic.twitter.com/9rOfecHtXs
— Noam Lehmann (@noamlehmann) July 12, 2025
اطلاعات ہیں کہ اسرائیل پیر کو نئی تجاویز اور نقشے پیش کرے گا، جبکہ حماس نے حفاظتی زون کی وسعت 700 میٹر سے ایک کلومیٹر تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن اسرائیل اب بھی 2 کلومیٹر کا علاقہ چاہتا ہے۔
اگر معاہدہ طے پا جاتا ہے تو 60 روز کی جنگ بندی کے دوران 10 زندہ اور 18 مردہ یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئے گی، اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہوں گے۔

اس وقت بھی غزہ میں حماس اور دیگر جنگجو گروپوں کے قبضے میں 50 یرغمالی موجود ہیں، اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے کم از کم 28 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسی دوران، ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے جاری بیان میں حکومت کی ناکامی پر شدید تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ موقع گنوانا بڑی غلطی ہوگی۔ ایک سروے کے مطابق 74 فیصد اسرائیلی، جن میں سے 60 فیصد موجودہ حکومت کے حامی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں:غزہ جنگ بندی مذاکرات: اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدہ نہ ہوسکا
ادھر ایک مظاہرے میں مقتول لڑکی اوریا کے والد اَیران لِٹمان نے اپنی بیٹی کے قتل کا ذمہ دار براہِ راست اسرائیلی حکومت کو قرار دیا، اور اسے انتہا پسندوں کی جنگ قرار دیا۔ ایک اور مظاہرے میں یرغمالی فوجی نمرد کوہن کے والد نے وزیراعظم نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ اپنے خلاف بدعنوانی کے مقدمے سے بچنے کے لیے جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
اسرائیلی ڈیفینس فورسز کے ہیڈکوارٹر کے باہر بھی ایک خاموش مظاہرہ بھی منعقد ہوا جس میں 400 کے قریب بائیں بازو کے کارکنان نے غزہ میں جاں بحق بچوں کی تصاویر اٹھا کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔