بنگلہ دیش کے شہر میمن سنگھ میں واقع وہ تاریخی مکان جس کا تعلق بنگال کی 3 نسلوں کی ممتاز ادبی و ثقافتی شخصیات سے رہا ہے، ان دنوں مسماری کے عمل سے گزر رہا ہے، جس پر بھارتی حکومت نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میوزک، میمز اور گرافیٹی‘ بنگلہ دیش میں بغاوت سے احتساب تک کے عوامی ہتھیار
یہ مکان معروف بچوں کے ادیب اور ناشر اوپندر کشور رے چودھری کا آبائی گھر ہے، جو شاعر سکمار رے کے والد اور شہرۂ آفاق فلم ساز ستیاجیت رے کے دادا تھے۔ اس مقام کو بنگالی تہذیب و ثقافت کی نشاة ثانیہ سے گہرا ربط حاصل ہے، فی الوقت یہ عمارت بنگلہ دیشی حکومت کی ملکیت ہے۔
#Bangladesh | Satyajit Ray's ancestral home being demolished in Mymensingh
In Bangladesh, the ancestral home of eminent filmmaker #SatyajitRay in #Mymensingh city, formerly used as the Mymensingh Shishu Academy, is being demolished to make way for a new semi-concrete structure.… pic.twitter.com/2fNZJ4vec1
— DD News (@DDNewslive) July 15, 2025
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمارت صرف ایک مکان نہیں، بلکہ بنگالی ثقافت کی ایک علامت ہے، وزارت نے تجویز دی ہے کہ اس عمارت کو مسمار کرنے کے بجائے مرمت کر کے ایک ادبی میوزیم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، جو دونوں ممالک کی مشترکہ وراثت کو اجاگر کرے گا۔
وزارت خارجہ نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر ایسا منصوبہ بنایا جائے تو بھارت مالی اور فنی تعاون دینے کے لیے تیار ہے، دوسری مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینرجی نے بھی اس معاملے پر شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’دل دہلا دینے والی خبر‘ قرار دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ میڈیا اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش کے شہر میمن سنگھ میں مشہور ادیب و مدیر اوپندر کشور رے چودھری کی یادوں سے جڑی آبائی رہائش گاہ کو منہدم کیا جا رہا ہے اور اس عمل کا آغاز ہو چکا ہے۔ ’یہ دلخراش خبر ہے، رے خاندان بنگال کی تہذیبی وراثت کا روشن مینار ہے۔‘
انہوں نے دونوں ممالک کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تاریخی ورثے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں پشاوری تکہ کی دھوم
مقامی اطلاعات کے مطابق یہ عمارت گزشتہ کئی برسوں سے خستہ حالی کا شکار اور غیر آباد تھی، یہاں ماضی میں میمن سنگھ شیشو اکیڈمی قائم تھی، جو بعد میں بند کر دی گئی۔ ایک بنگلہ دیشی حکومتی اہلکار نے بتایا کہ اس مقام پر نیم پختہ نئی عمارت تعمیر کی جائے گی تاکہ بچوں کی اکیڈمی کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔