مرزا محمد آفریدی کے سیاسی  سفر پر تنقید کی وجہ کیا ہے؟

بدھ 16 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا کے بااثر قبائلی رہنما مرزا محمد آفریدی کا سیاسی سفر کامیابیوں اور تنازعات دونوں سے بھرپور رہا ہے، وہ ایک طرف اپنے علاقے میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے سراہے جاتے ہیں، تو دوسری طرف ان کے سیاسی فیصلوں اور مبینہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی وجہ سے تنقید کی زد میں ہیں۔

مرزا محمد آفریدی ایک نمایاں پاکستانی سیاستدان ہیں جو خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ ایک بااثر قبائلی رہنما اور کامیاب کاروباری شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، ان کا سیاسی سفر 2018 میں شروع ہوا جب انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔

ان کے خاندان سے شاہ محمد آفریدی 90 کی دہائی میں پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے پارلیمنٹ کا حصہ رہ چکے ہیں، بعد میں وہ پاکستان تحریکِ انصاف میں شامل ہوئے اور 2022 میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے تک پہنچے، اپنے علاقے میں سرمایہ کاری اور سماجی خدمات کی وجہ سے وہ مقامی سطح پر خاصی شہرت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے لیے امیدوار فائنل، عمران خان، بیرسٹر سیف ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

مرزا آفریدی اور ان کا خاندان طویل عرصہ قبل لاہور منتقل ہو گیا تھا جہاں وہ الیکٹرونکس اور دیگر کاروباروں سے وابستہ رہے اور ان کی تعلیم بھی لاہور سے ہی ہے، وہ پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کے چچا زاد بھائی ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کے مطابق مرزا آفریدی نے سینیٹ الیکشن جیتنے کے بعد نون لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی، وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر بنے لیکن جب نون لیگ پر مشکل وقت آیا، خصوصاً 2017 میں نواز شریف کی نااہلی کے بعد، تو انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔

تاہم، الیکشن کمیشن اور سینیٹ کی ویب سائٹس پر 2018 کے انتخابات میں ان کی رکنیت آزاد امیدوار کے طور پر درج ہے، جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ انہوں نے بطور آزاد امیدوار حصہ لیا تھا، لیکن بعد میں نون لیگ کے ساتھ وابستگی اختیار کی۔

مرزا آفریدی کو تنقید کا سامنا کیوں؟

پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے مطابق مرزا آفریدی پر تنقید کی بنیادی وجہ ان کے سیاسی فیصلوں اور مبینہ طور پر موقع پرست رویے کو قرار دیا جارہا ہے، انہوں نے 2018 کے سینیٹ الیکشن میں مبینہ طور پر ووٹ خرید کر کامیابی حاصل کی اور اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے سینیٹر بنے۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے مشکل سیاسی دور میں جب پارٹی رہنما دباؤ کا شکار تھے، مرزا آفریدی پر الزام لگایا گیا کہ وہ پارٹی کے لیے غیر فعال رہے، خاص طور پر، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ ہونے کے باوجود انہوں نے گرفتار پارٹی رہنماؤں، جیسے اعظم سواتی اور اعجاز چوہدری، کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرانے کے لیے کوئی نمایاں کردار ادا نہیں کیا۔

 جس کی وجہ سے انہیں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ’غدار اور موقع پرست‘ کے القابات سے نوازا گیا، 9 مئی کا واقعہ ہوا تو مرزا آفریدی نے اس کی مزاحمت کی اور پھر گھر بیٹھ گئے۔

 مزید پڑھیں:سینیٹ انتخابات: پی ٹی آئی کا مراد سعید، اعظم سواتی اور یاسمین راشد کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ

جب ان کی سینیٹ کی مدت ختم ہوئی، تو انہوں نے دوبارہ سینیٹ الیکشن کے لیے سرگرمیاں شروع کیں، جسے ناقدین نے ذاتی مفادات کے لیے سیاسی وفاداریوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں،  سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے انہیں ’اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ‘ کہہ کر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ وہ مشکل وقت میں پی ٹی آئی اور عمران خان کا ساتھ چھوڑ گئے۔

تاہم، مرزا آفریدی کے حامی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور انہیں ایک ایسی شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہیں جو اپنے علاقے کے لیے ترقیاتی کاموں اور سرمایہ کاری کے ذریعے خدمات انجام دے رہے

عمران خان نے سینیٹ کے لیے مرزا آفریدی کا نام فائنل کر دیا ؟

اس ضمن میں بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سینیٹ کے تمام امیدواروں کی منظوری دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق منظور شدہ فہرست میں مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور پیر نور الحق قادری جنرل نشستوں کے امیدوار ہیں جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے اعظم سواتی اور خواتین کی نشست پر روبینہ ناز کا انتخاب کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp