برطانیہ نے پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندیاں ختم کردی ہیں جس کے بعد پی آئی اے کے طیارے ایک بار پھر برطانیہ کی سمت اڑان بھرنے کے لیے کمر کس رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کو پر لگ گے ، 5 سال بعد پاکستانی طیارے ایک بار پھر برطانوی فضاؤں میں
پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن اب کم سے کم وقت میں برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کی تیاری مکمل کر رہی ہے اور اس ضمن میں شیڈول فائل کیا جارہا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ برطانوی آپریشن کا باضابطہ آغاز اسلام آباد سے مانچسٹر کی پروازوں سے ہوگا۔
کیا برطانیہ کے لیے براہ راست پروازوں سے مسافروں کا وقت بچے گا؟ اس حوالے سے پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر عدنان پراچہ نے روشنی ڈالی ہے۔
مزید پڑھیے: برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازوں کا دوبارہ آغاز اہم سنگِ میل ہے، وزیراعظم کا پابندی کے خاتمے کا خیرمقدم
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عدنان پراچہ نے بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین براہ راست فلائٹس سے مسافروں کا وقت بچے گا اور ٹکٹ بھی سستے ہوں گے۔
عدنان پراچہ نے کہا کہ براہ راست پروازوں سے پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کے 4 سے 5 گھنٹے بچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لنک فلائٹس سے فاصلہ بڑھ جانے کی وجہ سے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں وقت تو زیادہ لگتا ہی ہے لیکن ٹکٹ بھی مہنگا پڑتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے برطانیہ کے لیے پہلی پرواز کب اور کہاں سے شروع کرے گا؟
عدنان پراچہ نے کہا کہ برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے فلائٹس پر سے پابندی ہٹانے کے فیصلے سے نہ صرف قومی ایئر لائن کو فائدہ ہوگا بلکہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں بھی اس سے مستفید ہوں گے۔