شام کے صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں ریاستی اقدامات اور بین الاقوامی ثالثوں کی مؤثر مداخلت سے ناکام بنا دی گئی ہیں۔
جمعرات کو ایک ٹیلی وژن خطاب میں صدر الشرع نے کہا کہ اسرائیل نے جارحیت کرتے ہوئے شہری اور عوامی اداروں کو نشانہ بنایا، لیکن اس کے باوجود ریاست نے امن و امان بحال کرنے اور باغی گروہوں کو نکال باہر کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیے سعودی عرب کا شام کی تازہ صورت حال پر ردعمل، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
امریکی، عرب اور ترک ثالثوں کی مؤثر مداخلت
صدر الشرع نے کہا کہ یہ سب کچھ امریکی، عرب اور ترک ثالثی کی مؤثر مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے خطے کو ایک نامعلوم اور خطرناک انجام سے بچایا۔
انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ شام کو نہ ختم ہونے والے انتشار کا میدان بنانا چاہتا ہے اور شامی قوم کو تقسیم کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ شامی عوام نے تاریخ میں کبھی بھی تقسیم کو قبول نہیں کیا۔
دروز برادری کا کردار اور تحفظ
شامی صدر نے اپنے خطاب میں دروز برادری کا خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دروز اس وطن کے بنیادی تانے بانے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ شام نے اسرائیل سے براہ راست جنگ کے بجائے دروز قیادت کے ذریعے سمجھوتے کی راہ اپنانے کا فیصلہ کیا تاکہ دروز برادری کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، ملک کو مزید غیر مستحکم ہونے سے بچایا جا سکے اور سابق حکومت کے دور کے سیاسی و معاشی مسائل سے نکلنے کی کوشش متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل اور شام کے درمیان کشیدگی ایک ’غلط فہمی‘ کا نتیجہ قرار، امریکا کی کشیدگی ختم کرنے کی اپیل
سویدا میں نیا جنگ بندی معاہدہ
واضح رہے کہ شام کی وزارت داخلہ نے گزشتہ تصدیق کی کہ صوبہ سویدا میں ایک نئے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے، جس کے تحت پورے صوبے کو مرکزی حکومت کے اختیار میں لایا جائے گا۔ مقامی فریقین کو امن و امان کی ذمہ داری سونپی گئی ہے تاکہ بڑی جنگ سے بچا جا سکے۔
اسرائیلی حملے، بدو اور دروز جھڑپیں
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی جب اسرائیلی فضائی حملوں میں دمشق، سویدا اور درعا کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے یہ حملے دروز برادری کے تحفظ کے نام پر کیے۔
سویدا میں دروز ملیشیا اور بدو گروہوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق، دونوں جانب سے گاڑیاں چھیننے کے واقعات کے بعد تصادم ہوا۔
وزارت داخلہ کے مطابق اب تک 30 سے زائد افراد ہلاک اور 100 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
سیاست، امن اور خودمختاری — سب کچھ داؤ پر لگا تھا۔
صدر الشرع نے کہا کہ ریاست کا مقصد شام کو ایک نئی جنگ کے دلدل میں دھکیلنے سے بچانا اور دیرپا سیاسی استحکام حاصل کرنا ہے۔