اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کی رات ایک بیان میں غزہ کے واحد کیتھولک چرچ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 3 شہریوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی غزہ کے تاریخی سینٹ پورفیریئس چرچ پر بھی بمباری
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر جاری کیا گیا، جنہوں نے اس واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیتن یاہو کو براہِ راست فون کیا۔
نیتن یاہو حکومت جانب جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل کو گہرا افسوس ہے کہ غزہ کے ہولی فیملی چرچ کو ایک بھٹکا ہوا گولا لگا۔ ہر بے گناہ جان کا ضیاع ایک سانحہ ہے، اور ہم متاثرہ خاندانوں اور عبادت گزاروں کے دکھ میں شریک ہیں‘۔
یہ بیان نیتن یاہو کے نام سے جاری نہیں ہوا، تاہم پوپ لیو چہار دہم کا شکریہ بھی ادا کیا گیا جنہوں نے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور جنگ بندی کی امید ظاہر کی، اگرچہ انہوں نے اسرائیل پر براہِ راست تنقید سے گریز کیا۔
نیتن یاہو کے بیان سے کچھ دیر قبل امریکی صدارتی ترجمان کیرولین لیویٹ نے ایک پریس بریفنگ میں انکشاف کیا کہ ٹرمپ کو جب جمعرات کی صبح چرچ پر حملے کی اطلاع ملی تو انہوں نے فوراً نیتن یاہو کو فون کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا غزہ میں کیتھولک چرچ پر حملہ، 2 افراد جان سے گئے، پوپ لیو کا اظہار افسوس
ان کے مطابق ’صدر کا ردعمل مثبت نہیں تھا‘۔ ٹرمپ کی کال کے بعد نیتن یاہو نے حملے کو ’غلطی‘ قرار دینے والا بیان جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج (IDF) نے وضاحت کی کہ غزہ شہر میں کارروائی کے دوران فائر کیے گئے ایک ٹینک شیل کے ٹکڑے چرچ کی عمارت سے ٹکرا گئے۔
فوج کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ حادثاتی واقعہ تھا، اور مکمل جانچ جاری ہے۔