امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ فوجی جھڑپ کے دوران 5 تک لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔ یہ کشیدگی اپریل میں بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہونے والے ایک شدت پسند حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
#WATCH | Washington, D.C.: US President Donald Trump says, "We stopped a lot of wars. And these were serious, India and Pakistan, that was going on. Planes were being shot out of there. I think five jets were shot down, actually. These are two serious nuclear countries, and they… pic.twitter.com/MCFhW406cT
— ANI (@ANI) July 18, 2025
ٹرمپ کے مطابق کشیدگی میں کمی صرف اس وقت آئی جب مئی میں جنگ بندی کا اعلان ہوا۔
صدر ٹرمپ نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ریپبلکن اراکینِ کانگریس کے ساتھ عشائیے کے دوران کہی، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کس ملک کے طیارے گرائے گئے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ واقعی میں طیارے فضا سے مار گرائے جا رہے تھے۔ 4-5 یا 5، لیکن میرے خیال میں 5 طیارے واقعی گرائے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر 10 مئی کو سوشل میڈیا پر اعلان کردہ جنگ بندی کا سہرا اپنی انتظامیہ کے سر باندھا، جس کے مطابق واشنگٹن نے دونوں ملکوں سے بات چیت کر کے تنازع کو روکا۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ دنیا میں امن کے داعی، پاک بھارت جنگ بندی میں کردار کو سراہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
انہوں نے کہا کہ آپ نے حال ہی میں دیکھا کہ ہم نے ایران میں کیا کیا، ہم نے ان کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کر دیا، لیکن بھارت اور پاکستان کے درمیان شدید کشیدگی تھی، دونوں طرف سے حملے ہو رہے تھے، اور معاملہ بڑھتا جا رہا تھا۔ پھر ہم نے اسے تجارتی ذرائع سے حل کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے کہا کہ آپ لوگ تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں؟ تو پھر ہتھیاروں، اور شاید ایٹمی ہتھیاروں کے سائے میں ایسا ممکن نہیں۔ دونوں ممالک طاقتور ایٹمی ریاستیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوائی، ایران و اسرائیل کے درمیان بھی جلد معاہدہ ہوگا : ڈونلڈ ٹرمپ
بھارت کی جانب سے بارہا ٹرمپ کے دعو=ں سے اختلاف کیا گیا ہے، اور نئی دہلی کا مؤقف رہا ہے کہ یہ مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہے، جسے بغیر کسی بیرونی مداخلت کے حل ہونا چاہیے۔
امریکا ایک جانب بھارت کو چین کے خلاف ایشیا میں اپنی حکمتِ عملی کا اہم پارٹنر سمجھتا ہے، جبکہ پاکستان بھی ایک اہم حلیف ملک ہے۔
واضح رہے کہ اپریل میں پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد دونوں ایٹمی ہمسایوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے مسترد کرتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
امریکا نے اس حملے کی مذمت کی، تاہم پاکستان پر براہِ راست الزام نہیں لگایا۔
7 مئی کو بھارتی طیاروں نے سرحد پار بمباری کی، جنہیں نئی دہلی نے ’دہشت گردی کے ڈھانچے‘ کو نشانہ بنانا قرار دیا، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان لڑاکا طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کے ذریعے کئی دن تک جھڑپیں جاری رہیں، یہاں تک کہ جنگ بندی عمل میں آئی۔