سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں محکمہ سیاحت اور متعلقہ اداروں کی غفلت، بدانتظامی اور ذمہ داریوں سے چشم پوشی کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ سوات: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، کون کون ذمہ دار ٹھہرا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے کے وقت محکمہ سیاحت کا کوئی اہلکار موقع پر موجود نہیں تھا اور نہ ہی علاقے میں ٹورازم پولیس تعینات کی گئی تھی، حالانکہ یہ ایک مقبول سیاحتی مقام ہے۔
رپورٹ میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ سیاحوں کے لیے مختص ہیلپ لائن 1422 مکمل طور پر غیر فعال تھی اور عوام میں اس کے متعلق کسی قسم کی آگاہی بھی موجود نہیں تھی۔
SWAT: 12 members of a tourist family were swept away by the strong currents of the Swat River near Mingora.
Two bodies have been recovered while one person was rescued alive.
The incident points to serious gaps in emergency response & lack of safety measures in tourist areas. pic.twitter.com/ODPaA0PJly— Farzana Shah (@Jana_Shah) June 27, 2025
انکوائری کمیٹی نے نشاندہی کی کہ سیاحوں کا قیام جس ہوٹل میں تھا، وہ بغیر کسی این او سی کے دریا کنارے تعمیر کیا گیا تھا۔ ہوٹل انتظامیہ نے خطرے کے باوجود نہ کوئی وارننگ بورڈ نصب کیا اور نہ ہی مہمانوں کو دریا کے قریب جانے سے روکا۔
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ ہوٹل سیلابی الرٹس کے باوجود سیاحوں کو حساس علاقوں میں جانے سے باز رکھنے میں ناکام رہا۔
کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ کے خلاف قیمتی جانوں کے ضیاع پر مقدمہ درج کیا جائے، اور سیاحتی علاقوں میں ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز کی لائسنسنگ کے لیے باقاعدہ نظام قائم کیا جائے۔
رپورٹ میں ٹورازم پولیس کی ہمہ وقت موجودگی کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ سوات: ریسکیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟
مزید یہ کہ ضلعی سطح پر سیاحتی سہولت مراکز کے قیام، میڈیا کے ذریعے عوامی آگاہی مہم، اور سیفٹی پروٹوکول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ مون سون کے دوران ہوٹلوں کو سیزنل کمپلائنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا پابند بنایا جائے اور غیر رجسٹرڈ ٹریول ایجنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔
محکمہ سیاحت نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ڈی جی ٹورازم کو 30 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے جس میں لائسنسنگ، پولیس تعیناتی، اور ٹریول ایجنٹس کی ریگولیشن سے متعلق اقدامات شامل ہیں۔