امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جب بات سینیٹ کی نشستوں یا ارکانِ اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی ہو تو تمام سیاسی جماعتیں متحد نظر آتی ہیں، مگر جب عوام کے مسائل پر آواز بلند کرنے کا وقت آتا ہے تو سب الگ ہو جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہر 15 دن بعد پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، حالانکہ عالمی منڈی میں نرخ کم ہو رہے ہیں لیکن اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ چینی کی برآمد کیوں کی گئی، جس سے ملک میں قلت پیدا ہوئی اور قیمت 140 سے 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم سے ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ حافظ نعیم الرحمان نے تفصیلات بتا دیں
حافظ نعیم نے دعویٰ کیا کہ 89 میں سے 90 فیصد شوگر ملز ن لیگ یا پیپلز پارٹی کی ملکیت ہیں، اور یہ چند مخصوص افراد کی ڈیلر شپ میں ہیں جو رجسٹرڈ بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مافیا ہر حکومت میں فائدہ اٹھاتا ہے، جبکہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آر ایل این جی کے معاہدے پاکستان کے قومی مفاد کو نظر انداز کرکے کیے گئے، اور گیس کے مقامی کنوؤں کی پیداوار روک کر ملک کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی اتوار کے روز ملک بھر کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر مہنگائی، بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرے گی۔