جرمن فلم انڈسٹری میں ’می ٹو‘نے تہلکہ مچا دیا، مالی اعانت روکنے کی حکومتی دھمکی

پیر 8 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جرمن فلم انڈسٹری میں ’می ٹو‘ تحریک نے تنازعات کھڑے کردیے جس پر حکومت نے انڈسٹری کو مالی اعانت کی فراہمی روکنے کی دھمکی دے دی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی کی وزیر ثقافت کا کہنا ہے کہ کلچرل انڈسٹری میں طاقت کے غلط استعمال، جنسی استحصال اور لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کی شکایات ہیں اس لیے انڈسٹری کو چاہیے کہ وہ فلمسازی سے وابستہ افراد کے لیے ایک ضابطہ اخلاق بنائیں۔

می ٹو ایک عالمی سماجی تحریک ہے جس کا مقصد جنسی ہراسانی کو بے نقاب کرنا اوراسے روکنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ تحریک خاص طور پر خواتین میں آگہی بڑھاتی اور مجرموں کو احتساب کے لیے عوامی کٹہرے میں کھڑا کرتی ہے۔

جرمنی میں فلم انڈسٹری الزامات سامنے آرہے ہیں کہ ملک کے بڑے فلم اسٹارز کے ساتھ کام کرنے والی خواتین کو ڈرانے دھمکانے اور ان سے بدسلوکی کرنے میں ملوث ہیں۔

جرمنی کے 59 سالہ اداکار وہدایت کار ٹل شویگر پر الزام لگا ہے کہ انہوں نے حال میں ایک فلم بنانے کے دوران ساتھی اداکاراؤں کو دھمکایا اور ان سے بدزبانی کی۔ اس فلم کی ہدایت کاری بھی شویگر نے کی ہے۔ مارچ میں ریلیز ہوئی یہ فلم باکس آفس پر کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ 50 لوگوں نے ان کے غلط سلوک کے بارے میں تفصیلات پیش کی ہیں۔ ان تفصیلات کو مشہور رسالے ’ڈیر اسپیگیل‘ نے شائع کیا ہے جس میں کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ شویگر ایک دہائی سے ایسا ہی سلوک کر رہے ہیں۔

جرمنی کی وزیر ثقافت کلاڈیا روتھ نے اس سلسلے میں تنبیہ کی ہے کہ اگر فلمسازی کے دوران فلم کاروں نے لیبر سیکورٹی لا کی خلاف ورزی جاری رکھی تو حکومت فلم صنعت کو ملنے والی سبسیڈی روک دے گی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں می ٹو تحریک شروع ہونے کے پانچ سال بعد اب جرمنی کو بھی اس حقیقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس لیے کریٹیو اینڈ کلچرل انڈسٹری سے جڑی صنعتوں میں ایسے الزامات پر پورا دھیان دینا ہوگا۔

کلاڈیا روتھ کا کہنا ہے کہ فلم انڈسٹری فلمسازی اگر ضابطہ اخلاق نہ بنایا تو انہیں سرکاری سبسڈی سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

’ڈیر اسپیگیل‘ میں رپورٹ شائع ہونے کے بعد سے جرمن فلم انڈسٹری میں کام کرنے والے مزید کئی لوگ بھی سامنے آئے ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ اس انڈسٹری میں ’زہریلا‘ ماحول ہے اور یہ بات صرف شویگر تک محدود نہیں ہے۔

فلم اور تھیٹر کی مشہور اداکارہ کیرولائن پیٹرس نے گارجین کو بتایا کہ’ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اب اس ایشو پر عوامی طور پر بحث ہو رہی ہے۔ اب لوگوں کو ایسا سلوک برداشت کرتے ہوئے تنہا ہونے کا احساس نہیں ہوگا۔‘

اداکارہ نورا ٹشرنر نے اس تعلق سے کہا کہ ایسا سلوک برسوں ہوتا آرہا ہے اور سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اونچے عہدوں پر بیٹھے ہیں انہیں اس کے سد باب کے لیے اب ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp