کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پیش آنے والا مصطفیٰ عامر قتل کیس نیا رُخ اختیار کر گیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے منتظم جج نے کیس کا چالان منظور کر لیا ہے، جس میں مرکزی ملزم ارمغان نے لرزہ خیز اعتراف کیا ہے کہ اُس نے مصطفیٰ کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اُس کی گاڑی میں آگ لگا کر زندہ جلا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
میڈیا رپورٹ کے مطابق ارمغان نے اپنے ساتھی شیراز کے ساتھ مل کر مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔ اعترافی بیان میں ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ مقتول کو اغوا کرنے کے بعد اسے شدید زخمی کیا، پھر اسی کی گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب کے علاقے میں لے گیا اور آگ لگا دی۔
اب کیس باقاعدہ سماعت کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت سے ٹرائل کورٹ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں تمام شواہد کی بنیاد پر کارروائی آگے بڑھے گی۔
تحقیقات کے دوران اہم سراغ
پولیس کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کا مقدمہ اس کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ دورانِ تفتیش پولیس کو ارمغان کے لیپ ٹاپ سے ایک بین الاقوامی فراڈ گروہ سے متعلق شواہد بھی ملے ہیں، جو اس کیس کو مزید سنگین بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ارمغان کےگھر سے برآمد ہونے والا اسنائپر سمیت جدید اسلحہ کہاں سے آیا؟
یاد رہے کہ مصطفیٰ عامر کو رواں سال 6 جنوری کو اغوا کیا گیا۔ تقریباً ایک ماہ بعد 8 فروری کو پولیس نے اس کی تلاش میں ڈیفنس کے علاقے خیابانِ مومن میں ایک بنگلے پر چھاپہ مارا۔ اس دوران مزاحمت پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ڈی ایس پی سمیت 3 اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔
چھاپے کے دوران پولیس نے ملزم ارمغان کو گرفتار کیا، جس نے تفتیش میں نہ صرف قتل کا اعتراف کیا بلکہ اپنے شریکِ جرم شیراز کا بھی نام لیا، جو اس وقت زیرِ حراست ہے۔