خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے فیصلے نے سیاسی حلقوں میں حیرت اور چہ میگوئیوں کو جنم دیا ہے۔ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب پی ٹی آئی کے پاس 92 اراکین اسمبلی موجود ہیں اور ایک جنرل نشست کے لیے صرف 19 ووٹ درکار ہوتے ہیں، تو پھر پارٹی نے پانچویں جنرل نشست کے لیے امیدوار کیوں نہیں کھڑا کیا؟
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی تمام نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ کامیاب
انگریزی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار کے اعتبار سے 4 جنرل نشستوں کے لیے 76 ووٹ کافی تھے، جبکہ پی ٹی آئی کے پاس 18 اضافی ووٹ باقی بچتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اضافی ووٹ استعمال کیے جاتے تو پانچویں نشست بھی حاصل کی جا سکتی تھی، کیونکہ دوسرے اور تیسرے ترجیحی ووٹ کی منتقلی سے پی ٹی آئی کا امیدوار جیت سکتا تھا۔
سیاسی مبصرین دو ممکنہ وجوہات پر غور کر رہے ہیں:
- اپوزیشن کو فائدہ پہنچانا: ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما طلحہ محمود کو جنرل نشست جیتنے کے لیے ووٹ درکار تھے۔ پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر اپنا پانچواں امیدوار نہ کھڑا کر کے انہیں راستہ دیا۔
- پارٹی کے اندرونی اختلافات: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو خدشہ تھا کہ اگر مقابلہ ہوا تو پارٹی کے کچھ اراکین بغاوت کر سکتے ہیں، اس لیے انہوں نے بلامقابلہ انتخابات پر زور دیا اور اپوزیشن کو ایک نشست دینے پر آمادگی ظاہر کی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسمبلی میں 35 آزاد اراکین موجود ہیں، جن پر وفاداری تبدیل کرنے کی کوئی پابندی نہیں۔ اپوزیشن کے پاس مجموعی طور پر 53 ووٹ ہیں، جو انہیں 2 نشستیں دلوا سکتے ہیں، لیکن تیسری نشست کے لیے 4 ووٹ کم تھے۔ اس لیے طلحہ محمود کا جیتنا ممکن نہ تھا جب تک کوئی خفیہ حمایت حاصل نہ ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:کے پی سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی کا ناراض امیدواروں کے دستبردار نہ ہونے پر حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ
مگر بلامقابلہ انتخاب کے معاہدے کے بعد طلحہ محمود کے لیے راہ ہموار ہو گئی ہے، کیونکہ انہیں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی حمایت حاصل ہے۔ اگر پی ٹی آئی پانچواں امیدوار سامنے لاتی، تو ان کی جیت مشکل ہو جاتی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مطابق گروپ بنائے جائیں گے اور ہر رکن پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح کے مطابق ووٹ دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ناراض اراکین کو منانے کی کوشش کی گئی، لیکن وہ نہیں مانے، اب پارٹی ان کے خلاف کارروائی پر غور کرے گی۔
ن
ادھر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان معاہدے کے تحت اپوزیشن 5 نشستیں حاصل کرے گی، جن میں 3 جنرل، ایک خواتین اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے معاہدے کے مطابق اضافی امیدوار واپس لے لیے ہیں۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پی ٹی آئی کی اندرونی صفوں میں بےچینی پیدا ہو گئی ہے، اور آنے والے دنوں میں اس پر مزید بحث متوقع ہے۔