سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وال اسٹریٹ جرنل اور اس کی مالک کمپنی کے خلاف 10 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
یہ مقدمہ ایک ایسے مضمون کی اشاعت کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے 20 سال قبل جیفری ایپسٹین کو ایک متنازعہ سالگرہ کا خط بھیجا تھا۔
فلوریڈا کی جنوبی ضلعی عدالت (میامی ڈویژن) میں دائر کیے گئے 18 صفحات پر مشتمل مقدمے میں وال اسٹریٹ جرنل کے دو رپورٹرز، ڈاؤ جونز، نیوز کارپ، روپرٹ مرڈوک (کمپنی کے سربراہ) اور نیوز کارپ کے سی ای او رابرٹ تھامسن کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی کے دوران 5 طیارے گرائے گئے، صدر ٹرمپ نے بھی تصدیق کر دی
وال اسٹریٹ جرنل نے جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 2003 میں ٹرمپ نے ایپسٹین کو ایک ایسا خط بھیجا تھا جس میں ان کے دستخط کے نیچے ایک برہنہ عورت کی شکل میں لکھا گیا پیغام شامل تھا۔ تاہم، اخبار نے وہ خط شائع نہیں کیا۔
ٹرمپ کے وکیل نے مقدمے میں لکھا کہ اخبار نے خط اس لیے شائع نہیں کیا کیونکہ ایسا کوئی اصلی خط یا خاکہ وجود ہی نہیں رکھتا۔
مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ مدعا علیہان نے یہ کہانی جان بوجھ کر تیار کی تاکہ صدر ٹرمپ کے کردار کو بدنام کیا جا سکے اور انہیں جھوٹی روشنی میں پیش کیا جا سکے۔
یہ مقدمہ الیخاندرو بریٹو (یان مائیکل لا فرم، کورل گیبلز) نے دائر کیا ہے۔
متعلق گرینڈ جیوری کی گواہی کو منظرعام پر لائے۔
وال اسٹریٹ جرنل کا مؤقف:
ڈاؤ جونز کمپنی نے ایک ترجمان کے ذریعے بیان دیا کہ ہمیں اپنی رپورٹنگ کی درستگی اور معیار پر مکمل اعتماد ہے، اور ہم ہر قانونی چارہ جوئی کا شدید دفاع کریں گے۔ جب کہ نیوز کارپ نے اس مقدمے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پس منظر:
ٹرمپ اور ایپسٹین کی دوستی کا آغاز 1980 کی دہائی کے آخر میں ہوا، جو کہ 2004 میں ایک مبینہ ریئل اسٹیٹ سودے پر ختم ہو گئی۔
2008 میں ایپسٹین نے نابالغ لڑکیوں سے جسم فروشی کے الزام میں فلوریڈا کی ریاستی عدالت میں قصور قبول کیا، اور 18 ماہ کی سزا میں سے صرف 13 ماہ گزارے۔
2019 میں ایپسٹین کو دوبارہ نابالغوں کی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تاہم اس نے جیل میں خودکشی کرلی تھی۔