پشاور ہائیکورٹ نے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو صوبائی اسمبلی میں خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین سے حلف لینے کا اختیار دے دیا ہے۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی 16 جولائی اور 20 جولائی کی درخواستوں پر آئین کے آرٹیکل 255(2) کے تحت کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، حلف برداری آئینی تقاضوں اور متعلقہ قوانین کے مطابق جلد از جلد کرائی جائے گی۔
گورنر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حلف لینے کے عمل کو ضابطے کے مطابق مکمل کریں اور باقاعدہ ریکارڈ رکھیں۔ اس حوالے سے سیکریٹری صوبائی اسمبلی کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نوٹیفائی ہونے والے اراکین کی فہرست Rule 6 کے تحت مرتب کریں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا:حلف میں رکاوٹ ہوئی تو متبادل راستے موجود ہیں، ڈاکٹر عباد
نوٹیفکیشن رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ محمد زیب خان کی جانب سے جاری کیا گیا۔ اس کی نقول اسپیکر، سیکریٹری اسمبلی، پرنسپل سیکریٹری گورنر، چیف سیکریٹری اور دیگر متعلقہ حکام کو ارسال کر دی گئی ہیں۔
مخصوص نشستوں پر اپوزیشن کا حلف پارلیمانی سیاست کا سیاہ باب ہوگا، بیرسٹر سیف
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخصوص نشستوں پر حلف اٹھانے کو پارلیمانی سیاست کی ساکھ پر کاری ضرب قرار دیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا سہارا لے کر پارلیمانی سیاست کے سینے میں چھرا گھونپا گیا ہے۔ ان کے بقول، عوام نے جن جماعتوں کو پی ٹی آئی کے مقابلے میں مسترد کیا، انہی جماعتوں میں پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں بانٹ دی گئیں، جو عوامی رائے کی توہین ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں؟
بیرسٹر سیف نے الزام لگایا کہ مخصوص نشستوں پر قبضہ جمانا بے ضمیر سیاستدانوں کی کارستانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن میں اخلاقی جرات ہوتی تو وہ ان نشستوں سے انکار کر دیتی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا کے عوام نے پی ٹی آئی کو منتخب جبکہ دیگر جماعتوں کو مسترد کیا ہے۔ ان کے مطابق، اپوزیشن جیت کر بھی غیر مطمئن ہے، جبکہ پی ٹی آئی عوامی حمایت کے باعث ہار کر بھی مطمئن ہے۔
واضح رہے کہ آج صبح خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی سربراہی میں شروع تو ہوا، مگر پاکستان تحریک انصاف کے رکن شیر علی آفریدی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد یہ کارروائی زیادہ دیر جاری نہ رہ سکی۔ کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اسپیکر نے اجلاس 24 جولائی کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔