افغانستان میں قید بزرگ برطانوی جوڑے کے بچوں نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ ان کے والدین کو فوری رہا کیا جائے، کیونکہ دونوں کی خراب صحت کے باعث ان کی حراست کے دوران موت واقع ہونے کا شدید خدشہ ہے۔
80 سالہ پیٹر رینولڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربی رینولڈز کو طالبان حکام نے یکم فروری کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ وسطی افغانستان کے صوبہ بامیان میں واقع اپنے گھر کی جانب سفر کررہے تھے۔ یہ جوڑا گزشتہ قریباً 2 دہائیوں سے افغانستان میں مقیم ہے اور اپنی فلاحی تنظیم کے ذریعے تعلیمی اور تربیتی منصوبوں پر کام کرتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
برطانیہ اور امریکا میں مقیم ان کے بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے والدین کو بغیر کسی الزام کے ساڑھے پانچ ماہ سے قید رکھا گیا ہے اور وہ کئی خطرناک طبی مسائل کا شکار ہیں۔
’ہم طالبان سے ایک بار پھر پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے والدین کو فوری طور پر رہا کریں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اور وہ قید میں ہی دم توڑ دیں۔‘
بچوں نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے ذریعے جاری ایک بیان میں کہاکہ ان کے والدین نے گزشتہ 18 برس افغان عوام کی خدمت میں گزارے ہیں۔
بچوں کے مطابق 8 ہفتے قبل تک دونوں میاں بیوی کو کابل کی سخت سیکیورٹی والی پل چرخی جیل میں الگ الگ قید رکھا گیا تھا، بعد ازاں انہیں طالبان کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلیجنس کے زیرانتظام حراستی مرکز منتقل کردیا گیا، جہاں ان کی رہائی کا وعدہ کیا گیا، مگر تاحال وہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔
دل کے ماہر معالج کے ایک ریموٹ میڈیکل اسیسمنٹ کے مطابق خدشہ ہے کہ پیٹر رینولڈز کو حراست کے دوران خاموش ہارٹ اٹیک یا اسٹروک ہو چکا ہے۔ دوسری جانب باربی رینولڈز پاؤں میں مسلسل سن ہونے کی شکایت کررہی ہیں، جسے خون کی کمی (انیمیا) سے جوڑا جا رہا ہے۔
جوڑے نے حال ہی میں اپنی شادی کی 55 ویں سالگرہ بھی قید میں منائی۔ رپورٹ کے مطابق وہ فرش پر گدوں پر سوتے ہیں اور ان کے کمرے میں کوئی فرنیچر نہیں ہے، اگرچہ جی ڈی آئی مرکز میں ان کے حالات پہلے کی نسبت بہتر بتائے جا رہے ہیں۔
ان کی بیٹی سارہ اینٹوسل کے مطابق خاندان نے اب تک میڈیا سے خاموشی اس امید میں اختیار کی تھی کہ نجی سطح پر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہو جائے گا اور طالبان کے ضوابط کا احترام کیا جائے گا۔
’گزشتہ 2 ماہ سے ہم نے میڈیا بلیک آؤٹ برقرار رکھا تاکہ طالبان کو یہ دکھا سکیں کہ ہم ان کے عمل کا احترام کرتے ہیں اور عمل پر بھروسہ رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ بھی جوڑے کی فوری رہائی کے مطالبے پر مبنی بیان جاری کرے گا، اسی تناظر میں ہم بھی طالبان سے دوبارہ کھلے عام اپیل کررہے ہیں۔
بچوں نے بتایا کہ ان کی اپنے والدین سے آخری گفتگو 5 ہفتے قبل ہوئی تھی۔ برطانوی دفتر خارجہ کے اہلکاروں کو گزشتہ جمعرات کو جوڑے سے ملاقات کی اجازت دی گئی تاکہ ان کی خیریت دریافت کی جا سکے۔ برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ان کی رہائی کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بیوی کے ساتھ جیل میں قید معمر برطانوی شہری نے سنگین حالات بیان کردیے
ابھی تک طالبان کی جانب سے قید جوڑے پر کوئی باضابطہ الزام عائد نہیں کیا گیا۔ تاہم طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے قبل ازیں کہا تھا کہ یہ کوئی سنجیدہ معاملہ نہیں اور جوڑا شریعت کے مطابق سلوک کا سامنا کرےگا۔