ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری افزودگی پروگرام سے پیچھے نہیں ہٹے گا کیونکہ یہ اب صرف ایک سائنسی پیشرفت نہیں بلکہ قومی وقار کا مسئلہ بن چکا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی دباؤ اور پابندیوں کے باوجود ایران اپنے بنیادی حق سے دستبردار نہیں ہو سکتا۔
عراقچی نے تسلیم کیا کہ حالیہ امریکی حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح کرنے سے گریز کیا کہ آیا ایران کا کوئی افزودہ یورینیم محفوظ رہا یا نہیں۔ ان کے مطابق، فی الحال تمام افزودگی کا عمل معطل ہو چکا ہے اور نقصان کا تخمینہ ہماری ایٹمی توانائی تنظیم لگا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:ایران کا یورینیم افزودگی پروگرام جاری رہے گا، عباس عراقچی کا دوٹوک مؤقف
انہوں نے کہا کہ ہم افزودگی کا عمل ترک نہیں کر سکتے، یہ ہمارے سائنس دانوں کی ایک اہم کامیابی ہے اور اب یہ ہمارے قومی وقار سے جُڑا ہوا معاملہ ہے۔
عباس عراقچی نے اعادہ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کر رہا، مگر امریکی اور اسرائیلی حملوں سے قبل متعدد مغربی ماہرین خبردار کر چکے تھے کہ تہران چند دنوں میں ایک اور چند ہفتوں میں کئی جوہری وارہیڈز بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا کی جانب سے ایران کو متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جیسے ممالک سے شہری ضروریات کے لیے افزودہ یورینیم حاصل کرنے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم تہران نے یہ تجویز مسترد کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران خود کان سے بجلی گھر تک مکمل جوہری ایندھن سائیکل کی صلاحیت رکھتا ہے، جیسا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پہلے ہی واضح کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:’اسرائیلی جارحیت کا جواز دینا عالمی عدمِ استحکام کو بڑھا سکتا ہے‘،ایران کی یورپی ممالک کو وارننگ
عراقچی نے کہا کہ اگر ایران نے اگست کے آخر تک کوئی نیا جوہری معاہدہ نہ کیا تو اس پر مزید سخت پابندیاں عائد ہو سکتی ہیں، بشمول اسلحے کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس ہفتے چین اور روس کے ساتھ اہم ملاقات کرے گا جبکہ یورپی ممالک فرانس، جرمنی اور برطانیہ سے مذاکرات جمعے کو ہوں گے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں غزہ میں امداد لینے والوں پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ مزاحمت اور جبر کی علامت ہے، اور قابض اسرائیلی افواج نہتے فلسطینیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہیں۔