وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب ایک مفروضہ نہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک خوفناک اور سنگین حقیقت بن چکی ہے، جس کے اثرات براہِ راست دنیا بھر کے معاشروں، معیشتوں اور ماحولیاتی نظام پر پڑ رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی انصاف کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ متاثرہ ممالک کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کسی پر احسان یا خیرات نہیں، بلکہ یہ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔
احسن اقبال نے واضح کیا کہ گلوبل ساؤتھ (ترقی پذیر ممالک) سے ہمیشہ “ڈو مور” کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی موسمیاتی انصاف کے لیے “ڈو مور” پر مجبور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک مزید 4 کروڑ افراد انتہائی غربت میں جا سکتے ہیں، عالمی بینک
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 7 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں، جو خطرناک حد تک تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ان کا پگھلاؤ دریائے سندھ کے آبی نظام کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہا ہے، جو ملک کی 90 فیصد زرعی پیداوار کا انحصار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ گلیشیئرز کی پگھلنے کی موجودہ رفتار گزشتہ 60 برسوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو ایک تشویشناک اشارہ ہے۔ اُن کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا واضح ثبوت ہیں، جنہوں نے پاکستان میں انسانی زندگی، معیشت اور انفراسٹرکچر کو شدید متاثر کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے غیر معمولی موسم، شدید بارشوں، سیلاب اور غذائی بحران جیسے مسائل کو جنم دیا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے مربوط عالمی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کو اپنی فائیو ایز (5Es) پالیسی اور منصوبہ بندی کا مرکزی جزو بنا دیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے خطرات سے نمٹنے کیلئے دیرپا حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔