بھارتی فضائیہ میں 62 سال سے زیراستعمال روسی ساختہ مگ 21 جنگی طیاروں کا باب بالآخر بند ہونے جا رہا ہے، جب کہ ان کی جگہ اب بھارت میں تیار کردہ تیجس مارک-1 اے طیارے لیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کا مگ 21 طیارہ حادثے کا شکار، 3 افراد ہلاک
بھارتی میڈیا کے مطابق مگ 21 طیاروں کا آخری اسکواڈرن 19 ستمبر 2025 کو باضابطہ طور پر فضائی بیڑے سے نکال دیا جائے گا۔ ان طیاروں کو کئی دہائیوں سے بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا تھا، تاہم ان کے خطرناک ریکارڈ نے بالآخر ان کی سروس کا خاتمہ یقینی بنا دیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارت نے مجموعی طور پر 876 مگ 21 طیارے حاصل کیے تھے، جن میں سے 490 مختلف حادثات کا شکار ہوئے۔ ان واقعات میں 200 سے زائد بھارتی پائلٹ اور 60 سے زیادہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان خطرناک اعداد و شمار کے باعث بھارتی پائلٹ ان طیاروں کو ’فلائنگ کوفن‘ (اڑتا تابوت) کے نام سے پکارتے تھے۔
مگ 21 اس وقت بھی عالمی خبروں کی زینت بنا تھا جب 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ کے آپریشن “سوئفٹ ریٹورٹ” میں بھارت کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کا مگ 21 طیارہ مار گرایا گیا تھا اور وہ خود بھی گرفتار ہو گئے تھے۔
ان طیاروں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں سمیت، کارگل جھڑپوں، آپریشن سندور اور بالاکوٹ حملے میں بھی حصہ لیا تھا۔ تاہم اب بھارت نے ان کی جگہ گھریلو ساختہ تیجس طیاروں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی طیارے ’اڑتے تابوت‘ بن گئے، 550 سے زائد فضائی حادثات، 150پائلٹس ہلاک
دلچسپ بات یہ ہے کہ مارچ 2024 میں تیجس طیاروں کی پہلی کھیپ بھارتی فضائیہ کو ملنی تھی، لیکن تاخیر کے باعث اب تک یہ طیارے فراہم نہیں کیے جا سکے، جس کے نتیجے میں مگ 21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے لڑاکا اسکواڈرن کی تعداد صرف 29 رہ جائے گی جو کئی دہائیوں کے دوران کم ترین سطح ہے۔














