غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

بدھ 23 جولائی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ جو بھی غزہ میں جاری اسرائیلی نسل کشی پر خاموش ہے، وہ انسانیت کے خلاف جرائم میں شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم نازیوں کی بربریت سے بھی بدتر ہے، ترکیہ دنیا کے ہر فورم پر غزہ میں ہونے والے مظالم کو اجاگر کرتا رہے گا۔

صدر ایردوان نے یہ بات بین الاقوامی دفاعی صنعت میلہ (IDEF) 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے ترکیہ کی دفاعی خودمختاری، خارجہ پالیسی اور عالمی مسائل پر ترکی کے مؤقف پر روشنی ڈالی۔

غزہ کی صورتحال، انسانیت کا امتحان

ترک صدر نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ترجیح فوری جنگ بندی ہے، اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ غزہ کے وہ بچے جو فاقہ کشی کی وجہ سے ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکے ہیں، وہ ہمارے بچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے مسلمانوں کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت، ایران پر اسرائیلی حملہ قابل مذمت ہے، ترک صدر کا او آئی سی اجلاس سے خطاب

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ انسانیت کے ساتھ کھڑی ہو اور بھوک و پیاس سے مرنے والے معصوم فلسطینیوں کی مدد کرے۔

’جس کے دل میں انسانیت کی رمق بھی ہے، وہ اس ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتا۔‘

ترکیہ کی دفاعی صنعت میں خود کفالت

ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کی دفاعی صنعت نہ صرف ترقی کر رہی ہے بلکہ ملک خود انحصاری اور آزادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

’ہم ایک ایسی قوم کا سفر دیکھ رہے ہیں جو اپنے آسمان کے نیچے، اپنے پروں پر اُڑ رہی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ترکیہ نے پابندیوں، دوہرے معیار اور سفارتی دباؤ کے باوجود اپنی دفاعی قوت کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔
صدر ایردوان کی تقریر کے اہم نکات

دفاعی صنعت میں مقامی پیداوار کا تناسب 80 فیصد سے تجاوز کر گیا ہے۔

گزشتہ سال دفاعی و ہوابازی کی برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا، جو $7.15 بلین تک پہنچ گئیں۔

جون 2025 میں دفاعی برآمدات میں 10.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے ترکیہ صدر ایردوان کا جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کے حل پر زور

آئندہ کے لیے ترجیحات میں مصنوعی ذہانت، کوانٹم ٹیکنالوجی، سائبر سیکیورٹی، خودکار نظام اور الیکٹرو میگنیٹک ہتھیار شامل ہیں۔

تاریخی پس منظر اور تجربات

ایردوان نے یاد دلایا کہ ترکیہ کو ماضی میں کئی مواقع پر ’دوستی کے دعوے دار ممالک‘ سے دھوکہ ملا۔

1960 کی دہائی میں قبرص بحران کے دوران اور 1990 میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مناسب حمایت نہ ملی۔

1974 کی قبرص امن کارروائی کے بعد سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔

شام کے ساتھ کشیدگی کے دوران فضائی دفاعی نظام ہٹا لیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان تجربات سے سیکھا، اور آج ترکی اپنی ٹیکنالوجی، اپنے سائنسدانوں اور اپنے نظریے کے ساتھ کھڑا ہے۔

دفاعی نمائش IDEF 2025

6 روزہ نمائش استنبول میں منعقد ہو رہی ہے، جس میں ترکیہ کی تیار کردہ بکتر بند گاڑیاں، غیرمسلح و مسلح ڈرونز، راکٹ سسٹمز، ہتھیار، میزائل، جنگی آلات، اور سائبر دفاعی نظام کی نمائش ہو رہی ہے۔

یہ میلہ ترکیہ کی صدارت، وزارت دفاع، دفاعی صنعتوں کے محکمے اور مسلح افواج فاؤنڈیشن کی نگرانی میں ہو رہا ہے۔اس موقع پر سینکڑوں معاہدے متوقع ہیں جبکہ شرکاء کی بڑی تعداد موجود ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp