امریکی سینیٹ نے جنرل مائیک گوٹ لائن کی تقرری کی منظوری دے دی ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی میزائل دفاعی نظام ’گولڈن ڈوم‘ کی نگرانی کریں گے۔
اس منصوبے کو امریکا کے لیے جدید میزائل شیلڈ کے طور پر متعارف کرایا جا رہا ہے، جو اسرائیل کے آئرن ڈوم سے مشابہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا گولڈن ڈوم منصوبہ دنیا کے لیے کتنا تباہ کن ہوسکتا ہے؟
پینٹاگون کے مطابق گوٹ لائن اب باقاعدہ طور پر دفترِ گولڈن ڈوم فار امریکا کی قیادت سنبھالیں گے، جو نجی صنعت، جامعات، قومی تحقیقی اداروں اور سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس جدید دفاعی نظام کی تیاری پر کام کرے گا۔
یہ میزائل شیلڈ روس، چین، ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک سے درپیش خطرات کے مقابلے کے لیے ڈیزائن کی جا رہی ہے، اور یہ بیلسٹک، ہائپرسانک، جدید کروز میزائلز اور دیگر وسیع حملوں سے دفاع کے قابل ہوگی۔

گوٹ لائن اس وقت امریکی اسپیس فورس کے وائس چیف آف اسپیس آپریشنز کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے مارچ میں کانگریس میں گواہی دیتے ہوئے کہا تھا کہ گولڈن ڈوم کی تیاری اتنی پیچیدہ نہیں جتنی اس میں شامل ایجنسیوں اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی کا چیلنج ہے۔
انہوں نے اس منصوبے کو ’مین ہیٹن پراجیکٹ‘ سے تشبیہ دی تھی، جس کے تحت دوسری عالمی جنگ کے دوران دنیا کا پہلا ایٹم بم تیار کیا گیا تھا۔
گوٹ لائن نے اس بات پر زور دیا کہ اس عظیم منصوبے کی کامیابی کے لیے ایک بااختیار اور وسائل سے بھرپور ایجنسی کی قیادت ضروری ہے جسے پالیسی سازوں کی مکمل حمایت حاصل ہو۔
منصوبے کی لاگت اور تجارتی پہلو
گولڈن ڈوم کی مجموعی لاگت کا تخمینہ 175 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، اور صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ ان کی مدتِ صدارت کے اختتام تک یہ نظام مکمل فعال ہوگا۔
حال ہی میں ٹرمپ کے دستخط شدہ ریپبلکن جماعت کے ٹیکس اور اخراجاتی بل میں سے تقریباً 25 ارب ڈالر اس منصوبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کا امریکی منصوبے ’گولڈن ڈوم‘ پر تحفظات کا اظہار، عالمی استحکام کے لیے خطرہ قرار
دفاعی ادارے اس منصوبے کو ایک کاروباری موقع سمجھ رہے ہیں۔ لاک ہیڈ مارٹن نے حالیہ سہ ماہی میں 18.2 ارب ڈالر کی فروخت رپورٹ کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ گولڈن ڈوم منصوبہ آمدنی میں مزید اضافہ کرے گا۔
کمپنی کے صدر جم ٹائیکلیٹ کے مطابق، لاک ہیڈ مارٹن پہلے ہی ایسے میزائل دفاعی نظام بنا چکا ہے جو گولڈن ڈوم کے لیے موزوں ہیں، تاہم حکومت کی طرف سے حتمی منصوبہ بندی ابھی باقی ہے۔
RTX کارپوریشن کے سی ای او کرس کیلیو نے بھی اپنے منافع میں اضافے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ان کی کمپنی کی مہارت اور مصنوعات کے دائرہ کار سے مکمل مطابقت رکھتا ہے۔
پس منظر اور اسٹریٹیجک اہمیت
امریکی حکام کے مطابق، گولڈن ڈوم سابق صدر رونالڈ ریگن کے خواب ’اسٹار وارز سسٹم‘ کی تعبیر ہے، جو اُس وقت تکنیکی وجوہات کے باعث مکمل نہ ہو سکا تھا۔ موجودہ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کی جدید ٹیکنالوجی اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے قابل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کا آئرن ڈوم نظام کیا ہے اور حماس نے اسے چکما کیسے دیا؟
اگرچہ امریکا کے پاس پہلے سے میزائل دفاعی نظام موجود ہیں، تاہم وہ کسی بڑے پیمانے کے حملے سے مکمل تحفظ نہیں دے سکتے۔
دفاعی تجزیہ کار پیٹریسیا بازیلچک نے کہا ہے کہ گولڈن ڈوم ’عظیم طاقتوں کی نئی دوڑ‘ کے تناظر میں امریکی دفاع کی نئی سمت متعین کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے حریف چین اور روس ایسی نئی نسل کے ہتھیار رکھتے ہیں جو امریکی سرزمین کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے دفاع کو ان جدید خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔