بھارت کی ریاست اتر پردیش کی پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے جعلی سفیر بن کر بیرون ملک روزگار کے جھانسے میں لوگوں سے دھوکہ دہی کرنے والے ہرش وردھن جین کے خلاف تحقیقات کے دوران بین الاقوامی سطح پر پھیلے فراڈ اور منی لانڈرنگ نیٹ ورک کا انکشاف کیا ہے۔
ایس ٹی ایف کے مطابق، ہرش وردھن جین نے نہ صرف جعلی سفارتخانہ قائم کر رکھا تھا بلکہ اس نے کئی شیل کمپنیاں بھی مختلف ممالک میں رجسٹر کروا رکھی تھیں، جن کے ذریعے ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کی جاتی تھی۔
بین الاقوامی بینک اکاؤنٹس اور کمپنیاں
حکام کے مطابق ہرش وردھن جین کے پاس 11 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں جن میں دبئی میں 6، ماریشس میں 3 اور برطانیہ، بھارت میں ایک ایک اکاؤنٹ ہے۔ جعلی سفیر نے برطانیہ، دبئی، ماریشس، کیمرون میں جعلی کمپنیاں بھی قائم کر رکھی تھیں۔
فراڈ، دھوکہ دہی اور جعلی سفارتکاری
ہرش وردھن جین نے خود کو کئی غیر تسلیم شدہ یا فرضی ’مائیکرو نیشنز‘ جیسے کہ ویسٹارکٹیکا، سبورگا، لوڈونیا، پولوویا وغیرہ کا سفیر یا مشیر ظاہر کیا۔
اس فراڈ کے ذریعے وہ لوگوں کو بیرون ملک ملازمتوں، سفارتی عہدوں اور جعلی ویزوں کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے لوٹ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
تعلقات اور پرانا نیٹ ورک
حکام کے مطابق جین کا تعلق احسان علی سید سے بھی تھا، جو 2008 سے 2011 کے دوران جعلی قرضوں اور کمپنیوں کے ذریعے 70 ملین یورو کا فراڈ کر چکا ہے۔
احسان کو 2022 میں لندن سے گرفتار کرکے 2023 میں سوئٹزرلینڈ کے حوالے کیا گیا، جہاں وہ 6 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔
برآمدگی
جین کے غازی آباد میں واقع کرائے کے مکان سے 18 سفارتی نمبر پلیٹس 12 جعلی ڈپلومیٹک پاسپورٹس، وزارتِ خارجہ کی جعلی مہر والے کاغذات، 34 ممالک کی جعلی مہریں، 44 لاکھ روپے نقدی غیر ملکی کرنسی 4 گاڑیاں سفارتی نمبر پلیٹس کے ساتھ قیمتی گھڑیاں برآمد ہوئیں۔
تعلیم اور جعلی شناخت
ہرش وردھن جین نے بی بی اے (BBA) کی ڈگری غازی آباد سے حاصل کی ایم بی اے (MBA) لندن سے کیا، 2 پین کارڈز استعمال کرتا رہا لندن میں 16 کمپنیاں منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیں۔
یہ بھی پڑھیےبھارتی خاتون کی شناخت چرا کر فحش AI مواد کرکے 5 دنوں میں لاکھوں کمانے والے کا اب انجام کیا ہوگا؟
تازہ تحقیقات
ایس ٹی ایف اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا جین اور احسان سید کا فراڈ نیٹ ورک مشترکہ تھا یا دونوں علیحدہ دھوکہ دہی کے ماہر ہیں جو آپس میں منسلک ہو گئے۔
اس کیس نے بھارت میں جعلی سفارتی نظام، منی لانڈرنگ اور بین الاقوامی مالیاتی جرائم کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔














