اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ملک کے پہلے اسکلز امپیکٹ بانڈ (پی ایس آئی بی) کی منظوری دے دی جو نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کی جانب سے پیش کردہ ایک انقلابی مالی ماڈل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کی اصل وجہ کیا ہے؟
پی ٹی وی کی خبر کے مطابق اس اقدام کا مقصد نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا، نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور ہنرمندی کو براہِ راست مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ بنانا ہے۔
ای سی سی کی جانب سے منظور کردہ یہ بانڈ پاکستان میں پبلک سیکٹر فنانسنگ کے طریقہ کار میں ایک بڑی پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔پی ایس آئی بی نہ صرف پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) پر مالی بوجھ کم کرے گا بلکہ حکومت اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری اور رسک شیئرنگ کے رجحان کو بھی فروغ دے گا۔
نوجوانوں کی مہارت سازی اور روزگار کی راہ ہموار
نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد عامر جان نے اس تاریخی منظوری پر وزیرِاعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعظم کی قیادت میں ای سی سی نے جو قدم اٹھایا ہے وہ ملک میں نوجوانوں کو ہنرمند اور قابلِ روزگار بنانے کے سفر کا نیا آغاز ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس ماڈل کے ذریعے نجی سرمایہ کاری بڑھے گی اور تربیتی پروگراموں کو مارکیٹ کی طلب کے مطابق ڈھالا جائے گا۔
مزید پڑھیے: سہیل خواجہ کا دورہ ریاض، پاکستانی نوجوانوں کے لیے 200 ارب روپے کے اسکلڈ لیبر فنڈ کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ یہ نتائج پر مبنی، شراکتی اور پائیدار سرمایہ کاری کا ماڈل ہے جو ملک میں مہارت سازی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرے گا۔ انہوں نے وزارتِ خزانہ، منصوبہ بندی کمیشن اور دیگر سرکاری و نجی اداروں کی شراکت پر بھی اظہار تشکر کیا۔
اصلاحات اور نیا ویژن
پی اایس آئی بی کے ذریعے ملک کے ٹیکنیکل و ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ نظام میں اصلاحات کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ اس ماڈل کے تحت تربیتی پروگراموں کو لیبر مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے گا جس سے ایک جامع، شفاف اور جوابدہ تربیتی نظام تشکیل پائے گا۔نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قومی ترقیاتی اہداف اور بین الاقوامی بہترین تجربات کی روشنی میں پاکستان کی نوجوان افرادی قوت کو باصلاحیت، باحوصلہ اور عالمی معیار کے مطابق تیار کرے گا۔
ادارہ جاتی پس منظر
واضح رہے کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کا قیام سنہ 2005 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ ادارہ وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے تحت کام کرتا ہے اور ملک میں فنی و پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبے کو مربوط و منظم کرنے کا مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔ ادارے کی ذمہ داریوں میں پالیسی سازی، نصاب کی منظوری، تربیتی سہولیات کی فراہمی، اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی شامل ہے۔