سعودی عرب نے ایک بار پھر طبى مہارت اور انسانی ہمدردی کی روشن مثال قائم کرتے ہوے شام سے تعلق رکھنے والی جڑواں بچیوں سیلین اور ایلین کو کامیابی سے علیحدہ کردیا۔
دونوں بچیاں جن کی عمر ایک سال اور 5 ماہ تھی، پیدائشی طور پر جسم کے نچلے حصے سے جڑی ہوئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:ریاض: جُڑی ہوئی سعودی جڑواں بچیوں یارا اور لارا کی کامیاب علیحدگی، مجموعی تعداد 65 ہو گئی
یہ پیچیدہ آپریشن 8 گھنٹے تک جاری رہا، اور شاہ عبداللہ اسپیشلسٹ چلڈرن اسپتال (شاہ عبدالعزیز میڈیکل سٹی برائے نیشنل گارڈ، ریاض) میں انجام پایا۔
اس اہم جراحی کی قیادت معروف سعودی سرجن اور کنگ سلمان ریلیف سینٹر کے نگرانِ اعلیٰ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز الربیعہ نے کی، جنہیں دنیا بھر میں جُڑواں بچوں کی علیحدگی کے شعبے میں قائدانہ مقام حاصل ہے۔
یہ کامیاب آپریشن سعودی پروگرام برائے علیحدگی جڑواں بچوں کے تحت انجام پایا، جو 1990 سے جاری ہے۔
اب تک اس پروگرام کے تحت 27 ممالک سے آئے ہوئے 150 سے زائد کیسز کا جائزہ لیا جا چکا ہے، جن میں 65 کامیاب علیحدگیوں کا عملی مظاہرہ ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تین جوڑی جڑواں بھائی حجاج کی خدمت میں سرگرم، منفرد ریکارڈ قائم
اسی پروگرام کے تحت سنہ 2016 میں پاکستان سے تعلق رکھنے والی جڑواں بچیوں مشاعل اور فاطمہ کو بھی کامیابی سے علیحدہ کیا گیا تھا۔
دونوں بچیاں سینے اور پیٹ کے نچلے حصے سے جُڑی ہوئی تھیں، اور اُن کا مشترکہ وزن 20 کلوگرام تھا۔
یہ آپریشن بھی خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی ہدایت پر انجام دیا گیا تھا، جنہوں نے ان بچیوں اور ان کے والدین کو سعودی عرب میں میزبانی دینے کا حکم دیا تھا۔
سیلین اور ایلین کی حالیہ علیحدگی نہ صرف ان کے خاندان کے لیے نئی زندگی کا دروازہ کھولتی ہے، بلکہ سعودی عرب کی بین الاقوامی طبّی ساکھ اور انسان دوستی کے عزم کی بھی تازہ گواہی دیتی ہے۔
یہ پروگرام دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے، جو تمام طبّی، رہائشی اور سفری سہولیات سعودی حکومت کی جانب سے مفت فراہم کرتا ہے، خواہ مریض کسی بھی قوم یا ملک سے تعلق رکھتا ہو۔