وفاقی دارالحکومت میں گاڑیوں کے دھویں کی انسپکشن کے لیے اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے وہیکل ایمیشن ٹیسٹنگ سسٹم کے ایس او پیز جاری کر دیے ہیں۔ نئے قواعد و ضوابط کے تحت سال 2022 یا اس کے بعد کے ماڈلز کی گاڑیوں کی ابتدائی طور پر انسپکشن نہیں کی جائے گی، جبکہ سال 2022 سے پہلے تمام ماڈلز کی گاڑیوں کی انسپکشن کو پہلے مرحلے میں لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جاپان سمیت دیگر ممالک سے کتنی گاڑیاں امپورٹ اور کتنی ایکسپورٹ کی جاتی ہیں؟
نئے ایس او پیز کے مطابق، گاڑیوں کے دھویں میں کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار 6 فیصد سے کم ہو تو گاڑی کو اسٹیکر جاری کیا جائے گا، جبکہ اگر کاربن مونو آکسائیڈ 6 فیصد سے زائد پائی گئی تو گاڑی کو وارننگ دی جائے گی۔
اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ اسٹیکر نہ ہونے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ یہ ایس او پیز اسلام آباد ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے چیئرمین عرفان میمن کی منظوری کے بعد جاری کی گئی ہیں اور ان کا اطلاق آج سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔