مصر میں 4 ہزار سال پرانے انسان کے ہاتھ کا نشان دریافت ہوا ہے۔
کیمرج یونیورسٹی کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے مصر کے ایک قدیم مٹی کے ماڈل پر 4,000 سال پرانا مکمل انسانی ہاتھ کا نشان دریافت کیا ہے، جسے ماہرین نے ’نایاب اور پرجوش دریافت‘ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
برطانیہ کے فٹز ولیم میوزیم کی سینیئر ماہرِ مصریات ڈاکٹر اسٹرڈوک نے بتایا کہ ’ہم نے اس سے قبل تابوتوں یا سجاوٹوں پر گیلی وارنش میں انگلیوں کے نشانات دیکھے ہیں، مگر اس طرح کا مکمل ہاتھ کا نشان دیکھنا ایک نادر واقعہ ہے۔ یہ نشان اس کاریگر کا ہے جس نے مٹی کے سوکھنے سے پہلے اسے چھوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اس سے پہلے کبھی کسی مصری نوادرات پر اتنا مکمل اور واضح ہاتھ کا نشان نہیں دیکھا۔ اس قسم کی دریافت براہ راست ہمیں اُس لمحے سے جوڑ دیتی ہے جب یہ چیز تخلیق ہوئی تھی، اور اُس شخص سے جس نے اسے بنایا تھا۔ یہی ہماری نمائش کا اصل محور ہے۔ ‘
یہ بھی پڑھیں: مصر، اہرام گیزا کے نیچے پراسرار وسیع و عریض شہر دریافت
تجزیے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ غالباً کاریگر نے لکڑی کی سلاخوں سے ایک ڈھانچہ تیار کیا اور پھر اس پر مٹی چڑھائی۔ یہی مٹی بعد میں سوکھ کر محفوظ ہو گئی، جس کے نیچے یہ ہاتھ کا نشان موجود ہے۔
یہ 4 ہزار سال پرانے ہاتھ کا نشان رواں سال 3 اکتوبر سے شروع ہونے والی ’میڈ اِن اینشنٹ ایجپٹ‘ نمائش میں عوام کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کا اہتمام کیمبرج یونیورسٹی فٹز ولیم میوزیم میں کررہی ہے۔