وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور گزشتہ ڈیڑھ برس سے جس انداز میں سیاست چلا رہے ہیں، وہی طرز عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ وزیراعلیٰ کے بیانات کی کوئی خاص سیاسی اہمیت نہیں، البتہ جہاں ضرورت ہو، وہ تعاون کرتے ہیں، اور ساتھ ہی اپنی سیاست اور بیانیے کو زندہ رکھنے کے لیے سرگرم بھی رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان اپنی جماعت میں تبدیلی لے کر آئیں: گنڈاپور کو ہٹانے کی تجویز پر صوبائی حکومت سیخ پا
وادی تیراہ سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہاکہ علاقے کی صورتحال سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانا دشمن قوتوں، بالخصوص بھارت کی سازش ہے۔ ان کے مطابق حکومت نے اس علاقے میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر کارروائیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رانا ثنااللہ نے دعویٰ کیا کہ بھارت کو ’معرکۂ حق‘ میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور حکومت ان تمام چیلنجز پر مؤثر کنٹرول حاصل کر لے گی۔
وفاقی حکومت کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاستی خودمختاری کے معاملے میں کسی قسم کی نرمی کی کوئی گنجائش نہیں، اور حکومت حالات کو خراب ہونے سے ہر حال میں روکے گی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے کسی ممکنہ احتجاجی مہم سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ 5 اگست سے متعلق جس تحریک کی بات کی جا رہی ہے، وہ ہمیں کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ ان کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ’رہائی تحریک‘ دراصل صرف ایک عدالتی جنگ تک محدود ہے، جس کا نتیجہ عدالت ہی دے گی، سیاسی تحریک کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو 9 مئی کے واقعات پر سنجیدہ الزامات کا سامنا ہے جو کہ حقیقت پر مبنی ہیں اور قانون کے مطابق انہیں سزا ضرور ملے گی۔
نواز شریف کی سیاست سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ نے واضح کیا کہ سابق وزیراعظم سیاست سے نہ کنارہ کش ہوئے ہیں اور نہ ہی بیزار۔ ان کے مطابق پارٹی کے تمام بڑے فیصلے نواز شریف کی مشاورت سے ہوتے ہیں اور وہ مستقل پارٹی امور کا جائزہ لے رہے ہیں۔ وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ان کی رہنمائی میں چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی بازگشت: پرویز خٹک دوبارہ سرگرم، اپوزیشن ان سے کیا چاہتی ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بچوں کی پاکستان آمد سے متعلق سوال پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر وہ پاکستان آنا چاہیں تو یہ ان کا حق ہے، اور انہیں اپنے والد سے ملاقات ضرور کرنی چاہیے۔