صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں اغوا ہونے والی لڑکی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر دیا گیا، اور لاش مبینہ طور پر گھر کے باہر پھینک دی گئی۔
لڑکی کے والد کے مطابق، ملزم مقتولہ کی لاش گھر کے قریب پھینک کر فرار ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بیٹی سے رشتہ داروں نے اجتماعی زیادتی کی۔ جرگے کا فیصلہ آنے تک بیٹی کو وڈیرے کے پاس رکھا گیا تھا۔
مقتولہ کے والد کی مدعیت میں ملزم لعل ڈنو اور عبدالجبار کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غیرت کے نام پر 17 سالہ سدرہ کے قتل میں ملوث والد، بھائی اور سابق شوہر نے اعتراف جرم کرلیا
درج ایف آئی آر کے مطابق، ملزم لعل ڈنو نے لڑکی سے زیادتی کی، اور وڈیرے عزیز اللہ نے جرگے میں فریقین پر 4 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا، اور دونوں کی شادی کا فیصلہ دیا۔ والد کا کہنا ہے کہ ملزمان نے بیٹی کو زہریلی گولیاں دے کر قتل کر دیا۔
پولیس نے مقدمے میں نامزد دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ وڈیرے عزیز اللہ نے مؤقف اختیار کیا کہ مقتولہ کے والد اور بھائی میرے پاس ملازم ہیں۔ لڑکی سے زیادتی کے معاملے پر فیصلہ دونوں فریقین کی رضامندی سے کیا گیا۔ لڑکی میرے گھر میں 2 دن تک رہی۔
ڈی ایس پی مجید آرائیں کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں لڑکی کی موت نیند کی زیادہ گولیاں کھانے سے ہوئی معلوم ہوتی ہے، تاہم حتمی حقائق پوسٹ مارٹم کے بعد ہی سامنے آئیں گے۔ وڈیرے اور جرگے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
نوشہرو فیروز میں لڑکی کی لاش ملنے کے معاملے پر کنڈیارو سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کا مؤقف بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کے مطابق متاثرہ لڑکی کو کل صبح بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔
ایم ایس ڈاکٹر رفیق کا کہنا ہے کہ رشتہ داروں نے بتایا کہ لڑکی نے زہریلی گولیاں کھا لی تھیں۔ جب طبیعت کچھ بہتر ہوئی تو اسے گمبٹ اسپتال ریفر کر دیا گیا، لیکن رات کو دوبارہ لائے جانے پر وہ فوت ہو چکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
ایم ایس کے مطابق پولیس نے پوسٹ مارٹم کے لیے لیٹر دیا ہے، اور لاش سے حاصل کیے گئے نمونے لیبارٹری بھیجے گئے ہیں۔ کنڈیارو اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر ابتدائی رپورٹ کل صبح تک جاری کریں گی۔
مقامی ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر یہ بتایا گیا کہ لڑکی کو گزشتہ روز اغوا کیا گیا تھا، اور اس کی لاش گھر کے سامنے سے ملی۔ اہلِ خانہ نے دعویٰ کیا کہ لڑکی کو 2 ہفتے قبل رشتہ دار نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد فریقین فیصلہ کروانے وڈیرے کے پاس گئے۔
فیصلہ ہونے تک لڑکی وڈیرے کے گھر پر رکھی گئی۔ لڑکی کی نانی نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے وڈیرے کے گھر سے اغوا کرنے کے بعد لڑکی کو زہر دے کر قتل کیا۔
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد لڑکی بطور امانت وڈیرے کے گھر چھوڑی گئی تھی، اور اب اس کی لاش ملی ہے۔
تاہم وڈیرہ عزیز اللہ ڈھراج کا مؤقف ہے کہ لڑکی ان کے گھر رہ رہی تھی لیکن بطور امانت نہیں۔ لڑکی کا والد ان کے پاس ملازم ہے۔
ان کے بقول واقعے کے بعد لڑکی اور ملزم کی شادی کا فیصلہ ہوا، جس کے بدلے میں ملزم کے گھر کی 2 خواتین متاثرہ لڑکی کے رشتہ داروں کے نکاح میں دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل کا انکشاف، عدالت کی طرف سے قبرکشائی کا حکم
عزیز اللہ کے مطابق اہلِ خانہ نے آ کر بتایا کہ لڑکی نے نشہ آور گولیاں کھا لی ہیں، جس پر اسپتال لے جانے کا مشورہ دیا گیا۔
پولیس کے مطابق وڈیرے کے گھر سے اغوا کی کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔ مرنے والی لڑکی کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آ سکیں گے۔