وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سینئر سول جج مبشر حسن چشتی کی عدالت میں شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں پیش ہوئے اور باقاعدہ سرینڈر کیا، جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔
علی امین گنڈاپور کی جانب سے عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے وکیل راجا ظہور الحسن بھی موجود تھے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ضمانتی کو جاری کیا گیا شوکاز نوٹس بھی واپس لے لیا۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے کیس کی کارروائی کو آگے بڑھایا۔ وکیل صفائی راجا ظہور الحسن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج وہ 342 کا بیان ریکارڈ نہیں کروائیں گے، کیونکہ عدالت میں پہلے بریت کی درخواست پر دلائل سنے جانے ہیں۔
مزید پڑھیں: شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
عدالت نے دلائل شروع کرنے کی ہدایت کی تو وکیل صفائی نے کہا کہ انہیں مکمل تیاری کے لیے کم از کم 5 دن درکار ہیں کیونکہ دلائل کم از کم 5 گھنٹے کے ہوں گے۔ اس پر جج نے کہا کہ ہمارے پاس آج کے دن 5 گھنٹے ہیں، آپ دلائل شروع کریں۔
وکیل صفائی نے مؤقف اپنایا کہ اگر عدالت ترمیم شدہ 342 کا سوالنامہ فراہم کر دے تو وہ دلائل اور بیان اکٹھے دے سکتے ہیں۔ جس پر جج نے ہدایت دی کہ سوالنامہ آج سہ پہر 3 بجے تک فراہم کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ورانٹ گرفتاری
سماعت کے دوران علی امین گنڈاپور نے وضاحت دی کہ وہ 21 جولائی کو عدالت میں اس لیے پیش نہ ہو سکے کیونکہ سینٹ انتخابات کے سلسلے میں مصروف تھے اور خود بھی ووٹر تھے۔ جج نے جواب دیا کہ آن لائن پیشی کا آپشن موجود تھا، جس پر علی امین نے کہا کہ وہ آن لائن آئے تھے لیکن عدالت کا انٹرنیٹ سسٹم کام نہیں کر رہا تھا۔
عدالت نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو جانے کی اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ بارہ کہو میں درج ہے۔