بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن بحال کرانے کے متعدد دعووں کے باوجود ایک بار پھر اس بات کی تردید کی ہے کہ پاک بھارت جنگ رکوانے میں کسی تیسرے فریق کا ہاتھ نہیں تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا کے کسی بھی رہنما نے بھارت کو آپریشن سندور روکنے کو نہیں کہا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 27ویں بار پاک بھارت جنگ رکوانے کا تذکرہ کردیا
لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا انہوں نے انکشاف کیا کہ 9 مئی کی رات امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے انہیں 3 سے 4 بار کال کی اور جب رابطہ ہوا تو مودی نے وینس کو واضح طور پر کہا کہ اگر پاکستان بھارت پر حملہ کرتا ہے تو اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
مودی نے بتایا کہ 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر مجھے کال کرنے کی کوشش کر رہے تھے مگر میں اپنی فوج کے ساتھ میٹنگ میں تھا اس لیے فون نہیں اٹھا سکا۔ بعد میں کال بیک کیا اور پوچھا کہ آپ نے 3-4 بار فون کیا تھا۔ پھر انہوں نے بتایا کہ پاکستان بڑا حملہ کرنے والا ہے۔ میں نے کہا اگر پاکستان نے ایسا کیا تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ ہم گولیوں کا جواب شیل سے دیں گے۔
مزید پڑھیے: پاکستان اور بھارت کو بتا دیا تھا جنگ نہ روکنے پر امریکا آپ سے تجارت نہیں کرےگا، ڈونلڈ ٹرمپ
مودی کے اس دعوے کے باوجود امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بار بار یہ کہا جاتا رہا ہے کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے میں کردار ادا کیا ہے جس پر حکومت بھارت کی طرف سے واضح کیا گیا کہ 10 مئی کو جو سمجھوتا ہوا، وہ براہ راست دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تھا اور کسی تیسرے فریق کا کوئی دخل نہیں تھا۔
مودی کے خطاب سے پہلے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ٹرمپ کے دعوے کو چیلنج کیا اور کہا کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کا سہرا اپنے سر کم از کم 29 بار باندھا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارتی طیارے نہیں گرے تو مودی کہیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی کا چیلنج
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر، جو کہ دہشت گرد حملے کے پیچھے قرار دیے جاتے ہیں، ٹرمپ کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔