سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کامرس کی چیئرپرسن انوشہ رحمان اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے دیگر سینیٹرز کے ہمراہ کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی تجارتی اور سماجی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے فوری اور سیاسی اقدامات کی ضرورت ہے۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ سے ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت میں مختلف مسائل درپیش ہیں، جن کے حل کے لیے سینیٹ کی ٹیم کوئٹہ آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل صرف مقامی نہیں بلکہ قومی اہمیت رکھتے ہیں اور انہیں سیاسی طور پر ایڈریس کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہاں مسائل حل نہ ہوئے تو آپ کو اسلام آباد بلوایا جائے گا۔ صوبے کی فضا کو بہتر بنانا ہوگا، احساس محرومی دور کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان کی اہمیت کسی بھی دوسرے صوبے سے کم نہیں۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کا ریٹائرڈ افسر کی دوبارہ تقرری پر سخت نوٹس، انکوائری کا حکم
سینیٹر مانڈوی والا نے اعتراف کیا کہ ایران گیس پائپ لائن پر جیسے ہی پیشرفت ہونے لگتی ہے، امریکا کی جانب سے پابندیاں سامنے آ جاتی ہیں، اور اس پراجیکٹ سے پاکستانی عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران سے پیٹرول پر بلوچستان میں کوئی بندش نہیں، پابندیاں دیگر علاقوں میں ترسیل سے متعلق ہیں۔
انوشہ رحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی پوری ٹیم بلوچستان کے مسائل جاننے اور انہیں حل کرنے کی نیت سے یہاں آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بسٹر ٹریڈ پالیسی کا مرکز افغانستان، ایران اور روس ہیں، لیکن ایران کی داخلی صورتحال مختلف ہونے کے سبب اسے الگ طریقے سے دیکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے تجویز دی کہ پرائیویٹ سیکٹر کے لیے تجارتی کنسورشیم قائم کیا جائے اور پاکستان و ایران کے درمیان آنے جانے والے مال میں توازن پیدا کیا جائے۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ بلوچستان کے لیے ہر ممکن اقدام کے لیے تیار ہیں اور تاجروں کو سہولیات فراہم کرنا ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے مکمل خاتمے اور بلوچستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے پرعزم ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر
ان کا کہنا تھا کہ اگلی بار جب ہم کوئٹہ آئیں گے تو بلوچستان کے کئی تجارتی مسائل حل ہو چکے ہوں گے۔ سینیٹروں کا کہنا تھا کہ تجارت کے فروغ سے روزگار بڑھے گا اور بارڈر ایشوز محض ایران تک محدود نہیں بلکہ تمام سرحدی ممالک سے متعلق ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اور یورپی یونین پاکستان کے دیرینہ تجارتی شراکت دار ہیں، اور کسی ایک ملک سے معاہدہ دوسرے پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
پریس کانفرنس میں بلوچستان کے سینیٹرز بھی شریک تھے، اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بلوچستان کو قومی دھارے میں لانے اور اس کی تجارت کو ترقی دینے کے لیے مشترکہ اور مستقل کوششوں کی ضرورت ہے۔