سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے شدت پسند وزیر برائے قومی سلامتی اتمار بن گویر کے مسجد اقصیٰ کے اشتعال انگیز دورے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے والی کارروائی قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اسرائیلی قابض حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز اقدامات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، یہ اقدامات خطے میں تنازع کو بڑھاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی اشتعال انگیزیاں اور اسکول تباہ کرنے پر پاکستان کی شدید مذمت
اتوار کو اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر نے مشرقی یروشلم میں واقع مسجد اقصیٰ کے احاطے کا دورہ کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے وہاں عبادت کی، حالانکہ طویل عرصے سے قائم حساس ’اسٹیٹس کو‘ کے تحت غیر مسلموں کو صرف دورے کی اجازت ہے، عبادت کی نہیں۔ اس انتظام کے تحت مسجد اقصیٰ کا انتظام اردن کے ایک مذہبی ادارے کے پاس ہے۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ دہرایا ہے کہ وہ اسرائیلی حکام کی ان سرگرمیوں کو روکے جو بین الاقوامی قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
اسی دوران اردن نے بھی بن گویر کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانیت کے ضوابط کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیر سفیان القضاہ نے ایک بیان میں کہاکہ اسرائیل کو مسجد اقصیٰ پر کوئی خودمختاری حاصل نہیں ہے۔ بن گویر کی مسلسل اشتعال انگیز دراندازی اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے شدت پسند آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دینا قابل مذمت ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان اقدامات کا مقصد مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کو مجروح کرنا، اسے وقتی اور مکانی اعتبار سے تقسیم کرنا اور اس کی حرمت پامال کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی وزیر کی دراندازی کی شدید مذمت
اردنی ترجمان نے خبردار کیا کہ اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات پر اس قسم کی خلاف ورزیاں یروشلم اور مغربی کنارے میں مزید خطرناک حالات کو جنم دے سکتی ہیں اور یکطرفہ اسرائیلی اقدامات کو بڑھاوا دے سکتی ہیں۔