پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا اور کئی مقامات پر حالات کشیدہ ہوئے۔ پشاور میں بدھ کے روز 3 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ صوبے میں مجموعی طور پر کل سے اب تک 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اسلام آباد میں بھی کئی مقامات پر حالات کشیدہ رہے۔ حکومت کی جانب سے جاری احتجاج کو روکنے کے لیے دارلحکومت اسلام آباد میں فوج طلب کی گئی تھی جس کے بعد دستے دارالحکومت میں پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی فوج کو طلب کیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے تھانہ رمنا کو آگ لگا دی گئی جب کہ مظاہرین کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔
رمنا تھانے کو آگ لگائی جا رہی ہے
ایک اے پی سی کو بھی آگ لگادی ہے۔
ایس ایس پی ملک جمیل موقع پر موجود جود ہیں
مظاہرین کی جانب سے فائرنگ بھی کی جارہی ہے
متعلقہ علاقے کے لوگوں سے گذارش ہے کہ گھروں میں رہیں اور غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) May 10, 2023
تحریک انصاف کے مشتعل مظاہرین نے اسلام آباد میں ایس پی کے دفتر کو جلا دیا۔ سرینگر ہائی وے پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپں ہوئیں اور اس دوران شاہراہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتی رہی جسے پولیس نے رات کے وقت ٹریفک کے لیے بحال کر دیا اور مظاہرین منتشر ہو گئے۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی کارکنوں نے میانوالی میں بھی پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔
وفاقی کابینہ کی پنجاب، کے پی اور اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کی منظوری
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزارت داخلہ کی سفارش پر آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ نے ملک کے مختلف شہروں میں پر تشدد واقعات کے دوران املاک کو نقصان پہنچے جانے کی شدید مذمت کی۔ اجلاس میں اس حوالے سے مذمتی قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔
لاہور میں آج رات کریک ڈاؤن کا فیصلہ
ذرائع نے بتایا ہے کہ انتظامیہ نے آج رات لاہور میں کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں کو آج رات گرفتار کر لیا جائے گا۔
ظلم کی سیاہ رات جلد ختم ہوگی: مسرت جمشید چیمہ
عمران خان کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ہمارے 2 نہتے کارکنان شہید ہوئے اور ہمارے اوپر ہی ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے۔ میرے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا ہے اور میرے کم عمر بچوں کو بھی ہراساں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک بچے کے صحت کے مسائل ہیں، چھاپے کی وجہ سے بچے شدید خوف کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری نے گھر کے باہر ناکہ لگا رکھا ہے، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہم ہرگزمرعوب نہیں ہوں گے۔ ظلم کی تاریک رات جلد ختم ہو گی اور اچھا وقت آئے گا۔
اسد عمر، علی زیدی، عمر سرفراز سمیت ایک ہزار سے زائد کارکنان گرفتار
پی ٹی آئی کی جانب سے ملک بھر میں جاری احتجاج کے دوران جنرل سیکرٹری اسد عمر، پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور سباق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ سمیت ایک ہزار سے زائد کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی نے ملک بھر میں جاری احتجاج کے باعث پنجاب میں محکمہ داخلہ کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو طلب کیا گیا، خیبر پختونخوا میں بھی پاک فوج کی خدمات طلب کر لی گئیں جبکہ سندھ میں محکمہ داخلہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔
فوج کو انتظامی امور میں مدد کے لیے طلب کیا گیا۔ وفاقی حکومت نے پنجاب میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی اور اس کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
پاک فوج کی 10 کمپنیوں کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں اور پاک فوج انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
منگل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں دوسرے دن بھی احتجاج کے باعث کئی شہروں میں انتظامیہ نے میٹرو بس سروس بند رکھی۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف بدامنی پھیلانے اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والے عناصر کے خلاف پولیس کا کریک ڈاؤن بھی جاری ہے، جس میں اب تک 250 سے زائد افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

سندھ میں جاری احتجاج کے باعث صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، محکمہ داخلہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

پنجاب میں تحریک انصاف کا احتجاج، صوبے میں دفعہ 144 نافذ
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا جبکہ صوبائی حکومت نے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے جس کے تحت ہر قسم کے جلسے جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی ہے۔
لاہور شہر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل رہی۔ صوبہ بھر سے تحریک انصاف کے 900 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
پنجاب پولیس نے بدھ کے روز تحریک انصاف ملتان کے سابق ڈویژنل صدرسوشل میڈیا ارسلان بٹ اور پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل کے گھر پر بھی چھاپا مارا۔
لاہور میں تحریک انصاف کے 945 کارکنان گرفتار
لاہور میں پولیس نے جیل روڈ پر واقع پی ٹی آئی کے دفتر پر چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران ملازمین اور ڈاکٹر یاسمین راشد کے میڈیا کوآرڈینیٹر نوید انصاری کو حراست میں لے لیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ہیڈ اظہر مشوانی کے والد اور بھائی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جس کی تصدیق اظہر مشوانی نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے کی۔
پچھلے 12 گھنٹے میں ہمارے گھر پر 3 چھاپے مارے گئے
تیسرے چھاپے میں میرے 73 سالہ ضعیف والد اور کالج پروفیسر بڑے بھائی کو اغوا کر کے لے گئے
جن کا کوئی پتہ نہیںیہ وہی نامعلوم افراد ہیں جنہوں نے رمضان میں 8 دن بغیر کسی وجہ اور جرم کے مجھے اغوا کر کے رکھا
اس وقت تک تحریک انصاف کے…
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) May 10, 2023
لاہور میں تحریک انصاف کے 945 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس کی 2 درجن سے زائد گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
لاہور پولیس کے مطابق شہر بھر میں 14 سرکاری عمارتوں پر تحریک انصاف کے کارکنان نے حملے کئے جس سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
تحریک انصاف کے کارکنان نے مسلم لیگ(ن) سیکرٹریٹ کو آگ لگا دی
لاہور میں تحریک انصاف کے مشتعل کارکنان نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون کو آگ لگا دی۔ تحریک انصاف کے کار کنان (ن) لیگ کے سیکرٹریٹ کے اندر گھس گئے اور انہوں نے وہاں آگ لگائی، جب کے اس دوران نعرے بازی کا سلسلہ بھی جا ری رہا۔
لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کے ماڈل ٹاون گھر کے باہر بھی پی ٹی آئی کے کارکنان نے توڑ پھوڑ کی اور آگ بھی لگائی۔
اس کے علاوہ اٹک میں پولیس سے تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے کئی کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب میں منگل کے روز پُرتشدد احتجاج کے دوران ڈی آئی جی آپریشنز لاہور پولیس علی ناصر رضوی پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے ہونے والے پتھراؤ کی زد میں آگئے تھے اور اطلاعات کے مطابق پتھر لگنے کی وجہ سے ان کی آنکھ متاثر ہوئی ہے اور وہ سروسز اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی تحریک انصاف کا احتجاج
راولپنڈی میں مری روڑ پر تحریک انصاف کے کارکنان کا پُرتشدد احتجاج جاری بدھ کے روز جاری رہا اور پی ٹی آئی کارکنان نے مری روڑ سکستھ روڑ پر میٹرو اسٹیشن پر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث میٹرو بس سروس بند کردی گئی۔
دوسری طرف اسلام آباد میں بھی سری نگر ہائی وے پر بھی احتجاج جاری رہا۔ مظاہرین نے سرینگر ہائی وے پر مکمل کنٹرول حاصل کیے رکھا۔ مظاہرین نے ایس پی انڈسٹریل زون کا دفتر نذر آتش کر دیا جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تھانہ رمنا کو بھی آگ لگائی گئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرکے سرینگر ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا۔
اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم بھی ہوا۔ احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے متعدد کارکنان کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف اسلام آباد کے 4 تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقدمات میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکنان نے جی نائن سیکٹر میں بھی احتجاج کیا۔
پولیس کے مطابق راولپنڈی سے تحریک انصاف کے 190 کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ اسلام آباد سے 115 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں 20 خواتین بھی شامل ہیں۔
کراچی میں صورت حال بے قابو
کراچی میں مظاہرین کا دوسرے روز بھی شارع فیصل پر احتجاج جاری رہا، درجنوں کارکنان نے جگہ جگہ ٹائر نذر آتش کر کے احتجاجی مظاہرے کیے اور شارع فیصل پر ٹریفک مکمل طور پر معطل کیے رکھی۔
راشد منہاس روڈ پر بھی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے احتجاج کیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی۔ حکام نے رینجرز اہلکاروں کو راشد منہاس روڈ پر فرنٹ لائن سنبھالنے کی ہدایت کر دی ہے۔
دوسری جانب مظاہروں کے دوران جلاؤ گھیراؤ کرنے والے 200 سے زائد نا معلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
کوئٹہ میں تحریک انصاف کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
تحریک انصاف بلوچستان نے کوئٹہ میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔ کوئٹہ میں قومی اسمبلی سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے گھر پر پولیس کے چھاپے کے دوران قاسم سوری کے بھائی کو گرفتار کرلیا گیا۔
دوسری جانب کوئٹہ میں تحریک انصاف کے پُر تشدد احتجاج کا مقدمہ تھانہ بجلی روڈ میں درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، کار سرکار میں مداخلت اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے 2 درجن سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پشاور میں بھی احتجاج ہوتا رہا
پشاور میں احتجاج کے د وران بدھ کے روز پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 3 افراد جاں بحق اور 91 زخمی ہو گئے ہیں۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ بدھ کے روز یہاں پر 84 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
دوسری خیبر ٹیچنگ اسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ یہاں پر 7 زخمیوں کو لایا گیا ہے جن کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف دوسرے روز بھی احتجاج کرتے ہوئے ریڈیو پاکستان پشاور پر دھاوا بولا، ریڈیو پاکستان کی عمارت کوبھی آگ لگا دی گئی۔
ڈائیریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی کے سیکڑوں کارکنان نےریڈیو اسٹیشن پشاور پر اچانک دھاوا بولا ہے۔ کارکنان گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوئے، نیوز روم اور مختلف سیکشنز میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی سامان اٹھا کر لے گئے۔
ڈی جی طاہر حسن کے مطابق پی ٹی آئی کےکارکنان نے ریڈیو پاکستان پر گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا اور بدھ کے روز دوبارہ حملہ کیاگیا ہے۔ کارکنان نے ریڈیو اسٹیشن دفتر میں توڑ پھوڑ کی، اسٹاف نے روکنے کی کوشش کی جس پر اسٹاف کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مشتعل کارکنان نے چاغی یادگار، ریڈیو آڈیٹوریم اور عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
دوسری جانب پشاور کے علاقے فردوس کے مقام پر مشتعل کارکنان نے جی ٹی روڈ بند کر دی جبکہ پشاور پولیس نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے خیبر روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کیے رکھا۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف صوبہ بھر میں منگل کے روز سے جاری احتجاج کے دوران 4 افراد جاں بحق اور34 زخمی ہوئے۔ 27 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال اور 7 کو خیبر ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایس ایس پی پشاور پولیس کے مطابق شہر بھر میں 10 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
احتجاج پر امن اور جمہوری انداز میں ہونا چاہیے: نگران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
دوسری جانب نگران وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے صوبائی نگران کابینہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں کسی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں احتجاج کی آڑ میں کسی کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے: نگران وزیراعلیٰ کے پی کے
صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ احتجاج اور آزادی اظہار رائے سب کا جمہوری، سیاسی اور آئینی حق ہے، احتجاج پرامن اور جمہوری انداز میں ہونا چاہیے۔ اس وقت ملک بھر کی طرح صوبے کے بعض مقامات پربھی پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، ان پر تشدد مظاہروں میں نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری املاک عوام کے ٹیکس سے بنی ہیں، یہ ملک کا اثاثہ ہیں، صوبائی حکومت عوام کی جان و مال اور سرکاری املاک کے تحفظ کو ہر لحاظ سے یقینی بنائے گی۔ امن و امان کا قیام اور عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری سے کسی صورت غافل نہیں ہوں گے۔
فواد چوہدری سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ہے۔
گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ وکلا کو سیاست نے اتنا تقسیم کر دیا ہے کہ ہماری طاقت ختم ہو کر رہ گئی ہے۔ اس وقت تحریک انصاف کو فوج سے لڑانے کی سازش کی جارہی ہے۔