بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کو ان کی فلم ’جوان‘ پر قومی فلم ایوارڈ سے نوازا گیا، جو ان کے 33 سالہ طویل اور متاثر کن فلمی کیریئر کے بعد ایک بڑا اعزاز تھا۔ شاہ رخ خان کو یہ ایوارڈ ملنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ متعدد افراد نے شاہ رخ خان کے نیشنل ایوارڈ ملنے کی تعریف کی تھی لیکن چند افراد نے جیوری کے فیصلے پر سوالات بھی اٹھائے تھے۔
اس ایوارڈ پر تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ساؤتھ انڈین اداکارہ اروشی نے بالواسطہ طور پر شاہ رخ کے ایوارڈ پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے فلم ’اکوزکو‘ میں بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ قبول کیا، لیکن اپنے بیان میں انہوں نے ججوں کے فیصلے کی شفافیت پر خدشات ظاہر کیے۔
یہ بھی پڑھیں: ’آپ کمل ہاسن کے قدموں کی خاک بھی نہیں‘ بالی ووڈ کے للی پٹ شاہ رخ خان پر کیوں برسے؟
اگرچہ انہوں نے شاہ رخ کا نام نہیں لیا، مگر اشارہ دیا کہ فلم ’جوان‘ کو بہترین اداکار کا ایوارڈ کیسے ملا، جبکہ ملیالم سینما کے تجربہ کار اداکار وجیاراگھون کی زبردست اداکاری کو مرکزی زمرے میں شامل تک نہیں کیا گیا۔ ان کے اس بیان سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔
اب فلم ساز امتیاز علی نے بھی اس بحث پر اپنی رائے ظاہر کیا ہے۔ ممبئی میں ایک تقریب کے دوران انہوں نے بھارتیم یڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک نے انہیں یہ اعزاز دیا ہے تو یہ یقیناً ایک بڑی بات ہے۔ میں شاہ رخ خان اور تمام انعام یافتگان کو دل سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔
ایسے میں جب شاہ رخ خان کو ایوارڈ ملنے پر تنقید بڑھنے لگی، تو تجربہ کار اداکار مکیش کھنہ نے ان کی حمایت میں آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاہ رخ خان کو یہ ایوارڈ ’جوان‘ پر نہیں بلکہ ’سوادیس‘ پر ملنا چاہیے تھا، اُنہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اے آر رحمان کو آسکر ایوارڈ ’جے ہو‘ پر ملا تھا، نہ کہ ان کے پہلے سے بنائے ہوئے خوبصورت گانوں پر۔ شاہ رخ خان گزشتہ 40 سالوں سے محنت کر رہے ہیں تو اگر انہیں قومی ایوارڈ ملا ہے تو اس میں کیا غلط ہے؟