سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی کے خلاف دائر درخواست میں حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں واضح کیا کہ کوئی بھی عبوری حکم یکطرفہ طور پر جاری نہیں کیا جائے گا۔
تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اسٹے آرڈر کا فیصلہ دوسری جانب کو سنے بغیر نہیں دیا جا سکتا۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو ہدایت کی کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کے خلاف دائر تمام ریفرنسز کی نقول عدالت میں جمع کرائی جائیں تاکہ مقدمے کی مکمل تصویر عدالت کے سامنے ہو۔
یہ بھی پڑھیں: نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی کمرشل پراپرٹیز کی نیلامی کا آغاز کردیا
عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مرکزی درخواست کے ساتھ تمام متفرق درخواستوں کو بھی یکجا کر کے سنا جائے گا۔ عدالت کی جانب سے دی گئی یہ ہدایات بحریہ ٹاؤن کیس میں شفاف کارروائی کو یقینی بنانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ بعدازاں مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی گئی۔
آج صرف متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، جسٹس نعیم اختر
سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج صرف متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، جبکہ مرکزی اپیلیں تاحال فکس نہیں ہوئیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ نیب ریفرنسز کی مکمل کاپیاں اپیلوں کے ساتھ منسلک کی جائیں تاکہ عدالت کو اصل غبن کی نوعیت اور تفصیلات کا اندازہ ہو سکے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہاکہ ملزمان نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی تھی جس کے تحت آٹھ جائیدادیں نیب کو منتقل کی گئیں۔ تاہم، اب ملزم مؤقف اختیار کررہا ہے کہ پلی بارگین رضاکارانہ نہیں بلکہ دباؤ کے تحت کی گئی تھی، اور اس حوالے سے پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست چیئرمین نیب کو جمع کروا دی گئی ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیاکہ جب پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست زیر التوا ہے تو معاملہ دوبارہ ابتدائی مرحلے پر آ جاتا ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا کہ ایسی صورت میں نیب جائیدادوں کی نیلامی کی طرف کیسے بڑھ سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر پلی بارگین ختم ہو چکی ہو، تو اب قانون کے مطابق باقاعدہ ریفرنس پر ٹرائل ہوگا، اور سزا کی صورت میں ہی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔
پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے، وکیل فاروق ایچ نائیک
وکیل بحریہ ٹاؤن فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ یہی مؤقف ان کے مؤکل کا بھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے اور متعلقہ نیب ریفرنسز بھی تاحال پینڈنگ ہیں۔
واضح رہے کہ نیب راولپنڈی نے بحریہ ٹاؤن کی 6 کمرشل پراپرٹیز میں سے 3 جائیدادوں کی نیلامی مکمل کرلی ہے۔
نیب کے اعلامیہ کے مطابق نیلامی کا مقصد عدالتی پلی بارگین کے تحت واجب الادا رقم کی وصولی ہے۔ روبیش مارکی 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی، جو اس کی مقرر کردہ کم از کم قیمت سے 2 کروڑ روپے زیادہ ہے۔
نیب نے بتایا کہ اس نیلامی کے بعد ادائیگی اور ملکیت کی منتقلی کا عمل جاری ہے، اور روبیش مارکی کی رقم نیب کو منتقل کرنے کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کارپوریٹ آفس ون کی 87 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ کارپوریٹ آفس ٹو کی 88 کروڑ 15 لاکھ روپے کی مشروط بولیاں موصول ہوئیں، جن کی حتمی منظوری ابھی باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
نیب نے یہ بھی بتایا کہ باقی تین جائیدادوں کی نیلامی اس لیے مؤخر کردی گئی کیونکہ ان کے لیے مقررہ حد کے مطابق بولیاں نہیں آئیں۔ ان جائیدادوں کی دوبارہ نیلامی آئندہ مقررہ وقت میں کی جائے گی۔