پاکستان کے فرٹیلائزر شعبے نے حال ہی میں جاری کی گئی مسابقتی کمیشن پاکستان یعنی سی سی پی کی رپورٹ میں متعدد تجزیاتی خامیوں اوراہم پہلوؤں کی کمی کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسٹیک ہولڈرز کے مطابق، رپورٹ ایک محدود دائرے میں صرف مسابقتی پہلو پر مبنی جائزہ پیش کرتی ہے اوربنیادی ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے متعلق مسائل، بالخصوص قدرتی گیس کی فراہمی، کو نظر انداز کرتی ہے، جو ملک میں یوریا کی پیداوار کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی فرٹیلائزر کا پی آئی اے کے حصص خریدنے میں دلچسپی کا اظہار
سی سی پی رپورٹ کا مقصد فرٹیلائزر سیکٹر کی مارکیٹ ڈائنامکس اور ارتکاز کا جائزہ لینا ہے، انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ رپورٹ کا دائرہ کار نہایت محدود ہے اور یہ صرف مسابقت پر مرکوز ہے، جبکہ ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے جڑے مسائل، خاص طور پر قدرتی گیس کی فراہمی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا ہے، حالانکہ یہی یوریا کی پیداوارکی بقا اورمعیشت کا بنیادی سہارا ہے۔
انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ رپورٹ کا دائرہ کار نہایت محدود ہے اور یہ صرف مسابقت پر مرکوز ہے، جبکہ ڈھانچہ جاتی، اسٹریٹجک اور قومی سلامتی سے جڑے مسائل، خاص طور پر قدرتی گیس کی فراہمی کے معاملے کو نظرانداز کیا گیا ہے، حالانکہ یہی یوریا کی پیداوار کی بقا اور معیشت کا بنیادی سہارا ہے۔
مزید پڑھیں: گیس بحران کے باوجود حکومت کا 30 ہزار نئے گھریلو کنکشنز دینے پر غور
میڈیا رپورٹس کے مطابق رپورٹ کا مقصد بظاہر فرٹیلائزرسیکٹرکی مارکیٹ حرکیات اورارتکاز کا جائزہ لینا تھا، لیکن اس میں قدرتی گیس کی فراہمی جیسے بنیادی چیلنج کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، انڈسٹری کے نمائندوں نے واضح کیا کہ یوریا ایک گیس پر مبنی پیداوار ہے، جس کا معاشی جواز، پیداواری صلاحیت اور وجود مقامی گیس کی موزوں نرخوں پر دستیابی سے وابستہ ہے۔
ان کے مطابق، رپورٹ نے گیس فراہمی کو محض سبسڈی کے زاویے سے دیکھا اور اس میں پالیسی کے تسلسل کی کمی، گیس کا دیگر شعبوں کو منتقل ہونا، مائع قدرتی گیس پر مبنی پیداوار کی غیر پائیدارلاگت اورگیس کی یقینی فراہمی سے جڑی طویل مدتی سرمایہ کاری کی ضروریات جیسے اہم پہلوؤں کو شامل نہیں کیا۔ اس کمی کی وجہ سے، سرمایہ کاری سے متعلق بیانیہ مسخ ہوتا ہے اور اس شعبے کے عملی و مالی حالات کو سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: گیس کنکشن پر پابندی ختم، صارفین کو کس بات کا حلف نامہ دینا ہوگا
واضح رہے کہ سی سی پی نے حال ہی میں فرٹیلائزرکی صنعت کو کارٹیلائزیشن کے رجحان کی حامل قراردیتے ہوئے اس کی سخت نگرانی کرنے کا اعلان کیا تھا کیونکہ اس سمیت فرٹیلائزر بنانے والے اداروں کا رویہ مسابقتی ایکٹ 2010 کی بعض شقوں کے تحت کارروائی کا باعث بن سکتا ہے۔
’پاکستان میں فرٹیلائزر انڈسٹری کا مسابقتی جائزہ‘ کے عنوان سے سی سی پی کی جاری کردہ ایک ڈرافٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکساں نوعیت کی مصنوعات، جیسے مختلف اقسام کی کھاد، کے لیے کارٹیل بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ’یہ خطرہ اس وقت مزید بڑھ جاتا ہے جب مارکیٹ میں کھلاڑیوں کی تعداد کم ہو اور مارکیٹ چند کمپنیوں کے ارتکاز میں ہو۔‘
مزید پڑھیں: 16 اداروں کی بندش یا نجکاری پر غور، اہداف حاصل نہ کرنے والے ادارے بند ہونگے، حکومت
رپورٹ کے مطابق، مسابقتی ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 کے تحت، سی سی پی کے لیے ضروری ہے کہ قیمتوں اور پیداوار کے تعین کے لیے ممکنہ کارٹیل سازی پر نظر رکھی جائے۔ سی سی پی کے مطابق یہ نگرانی اس وقت اور بھی اہم ہو جاتی ہے جب انڈسٹری یوریا کی قیمتوں میں ہم آہنگی اور بلند منافع کے رجحان کا مظاہرہ کرے۔