بھارتی حکومت نے رائٹرز کی اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارت نے امریکا سے نئے ہتھیاروں اور طیاروں کی خریداری کا منصوبہ مؤخر کردیا ہے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی امریکا کے ساتھ دفاعی معاہدے روکنے کی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا کہ بھارت امریکا کے ساتھ دفاع، تجارت اور اسٹریٹجک شعبوں میں فعال اور تعمیری مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا
رائٹرز نے اپنی خصوصی رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے نئے تجارتی ٹیرف کے بعد امریکا سے اربوں ڈالر کے دفاعی سودے عارضی طور پر روک دیے ہیں۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بھارت امریکا سے جنگی طیارے، ڈرونز، اور میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری پر نظرثانی کر رہا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلی آتی رہی ہے، خاص طور پر ٹیرف سے متعلق معاملات میں، اور اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا عمل جاری ہے تاکہ تمام امور کو باہمی مفاہمت سے حل کیا جا سکے۔
بھارت نے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ دفاعی شراکت داری گزشتہ 2 دہائیوں سے مضبوط اور قابلِ اعتماد رہی ہے اور مستقبل میں بھی اس تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔