آذربائیجان اور آرمینیا نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے، ٹرمپ نوبیل امن انعام کے لیے نامزد

ہفتہ 9 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسیحی اکثریتی آرمینیا اور مسلم اکثریتی آذربائیجان نے کئی دہائیوں کے تنازع کے بعد پائیدار امن کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والے تاریخی دستخطی تقریب میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے ٹرمپ کی ثالثی کو سراہتے ہوئے انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز دی۔

تقریب میں آرمینیا کے وزیر اعظم نیکول پاشینیان اور آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے معاہدے پر دستخط کیے، جسے وائٹ ہاؤس نے “مشترکہ اعلامیہ” قرار دیا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ کے لیے لڑائی ختم کرنے، تجارت، سفر اور سفارتی تعلقات بحال کرنے اور ایک دوسرے کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا عزم کیا ہے۔

صدر علی یوف نے اسے “تاریخی دستخط” قرار دیتے ہوئے کہا کہ 3 دہائیوں سے زیادہ عرصہ جنگ میں رہنے والے 2 ممالک آج امن قائم کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاشینیان کے ساتھ مل کر نوبیل کمیٹی کو خط لکھنے کا اعلان کیا، جس میں ٹرمپ کے لیے امن انعام کی سفارش کی جائے گی۔ علی یوف نے امریکی فوجی تعاون پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے ٹرمپ کو نوبیل امن انعام دینے کے لیے نوبیل کمیٹی کو خط بھیج دیا

وزیر اعظم پاشینیان نے کہا کہ یہ پیشرفت کئی دہائیوں کے تنازع کو ختم کرنے اور ایک نئے دور کے آغاز کی راہ ہموار کرے گی، اور یہ “پرامن ماحول” ٹرمپ کی کوششوں کے بغیر ممکن نہ تھا۔

معاہدے کے تحت آرمینیا میں ایک ٹرانزٹ کوریڈور قائم کیا جائے گا، جو آذربائیجان کو اس کے نخشوان کے علاقے سے جوڑے گا۔ امریکا کو اس راہداری جسے “ٹرمپ روٹ فار انٹرنیشنل پیس اینڈ پراسپرٹی” (TRIPP) کا نام دیا گیا ہے میں ترقیاتی حقوق حاصل ہوں گے۔ ترکی نے اس پیشرفت کو سراہتے ہوئے اسے قفقاز میں پائیدار امن کے قیام کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا۔

یاد رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان بنیادی تنازع پہاڑی علاقے نگورنو کاراباخ پر ہے، جو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد قریباً 3 دہائیوں تک آرمینی حامی علیحدگی پسندوں کے زیرِ کنٹرول رہا۔ آذربائیجان نے 2020 میں اس کا کچھ حصہ اور 2023 کی فوجی کارروائی میں مکمل علاقہ اپنے کنٹرول میں لے لیا، جس کے بعد ایک لاکھ سے زائد آرمینی شہری وہاں سے ہجرت پر مجبور ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp