پاکستان کی اہم وزارتیں اور سرکاری محکمے ایک خطرناک سائبر حملے کے ممکنہ نشانے پر ہیں، جسے ماہرین ملکی ڈیجیٹل سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں، اس ضمن میں نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے تمام حساس اداروں کو بلیو لاکرنامی رینسم ویئر سے خبردار کرتے ہوئے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:تاوان کے لیے اسپتالوں پر سائبر حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ بن گئے
نیشنل سرٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حیدرعباس کی جانب سے 39 وزارتوں اور اہم قومی اداروں کے سربراہان کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بلیو لاکر رینسم ویئر کے حملے کی شدت انتہائی سنگین ہے، جو ونڈوز پر مبنی ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
🚨Cyber Attack Alert‼️
🇵🇰Pakistan – Pakistan Petroleum Limited (PPL)
Blue Locker ransomware group attacked Pakistan Petroleum Limited (PPL) on August 6, 2025, crippling IT systems for two days and suspending financial operations.
The attackers encrypted servers, deleted and… pic.twitter.com/CPjzeGnclR
— Hackmanac (@H4ckmanac) August 9, 2025
خط وفاقی کابینہ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، ایف بی آر، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا، این آئی ٹی بی اور متعدد دیگر وزارتوں بشمول خزانہ، مواصلات، آئی ٹی و ٹیلی کام، قانون و انصاف، ریلوے، تجارت، صنعت و پیداوار، سائنس و ٹیکنالوجی اور مذہبی امور کو بھی بھیجا گیا ہے۔
نیشنل سرٹ نے اپنی ایڈوائزری میں واضح کیا ہے کہ حملے کی صورت میں مستقل ڈیٹا ضائع ہونے، کاروباری سرگرمیوں کے تعطل اور حساس معلومات کے افشا ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:کیا ایکس سروس سائبر حملے کے سبب متاثر ہوئی؟
’بلیو لاکر ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز، غیرمحفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیل رہا ہے، یہ وائرس نہ صرف اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو غیر فعال کر دیتا ہے بلکہ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس ڈیٹا چوری کرنے اور فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر ونڈوز کمپیوٹرز، ای میل اور ویب سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے، غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ڈاؤن لوڈ اور مشکوک لنکس یا فائلز پر کلک کرنے سے گریز کیا جائے، آف لائن اور محفوظ بیک اپ رکھا جائے اور ملازمین کو مشکوک ای میلز اور سائبر حملوں کی پہچان کی فوری تربیت دی جائے۔
مزید پڑھیں:بھارتی ہیکرز قطر کیخلاف سائبر حملے کیوں کر رہے ہیں؟
ماہرین کے مطابق، پاکستان میں ماضی میں بھی سرکاری اداروں کو رینسم ویئر اور فشنگ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، مگر بلیو لاکر کی خصوصیات اور پھیلاؤ کی رفتار اسے غیر معمولی حد تک خطرناک بناتی ہیں، اس لیے نیشنل سرٹ نے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی متاثرہ سسٹم کو فوری طور پر نیٹ ورک سے الگ کرکے واقعے کی اطلاع دی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بڑی سرکاری آئل و گیس کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ گزشتہ دنوں ایک بڑے سائبر حملے کی زد میں آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کے آئی ٹی سسٹمز کئی روز تک مکمل طور پر مفلوج ہیں، ذرائع کے مطابق ہیکرز نے بلیو لاکر کے نام سے پی پی ایل کے سرورز کو انکرپٹ کرتے ہوئے بیک اپ تک رسائی روک دی ہے اور اب ڈی کرپشن ٹول اور حساس ڈیٹا لیک نہ کرنے کے بدلے بھاری تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:امریکی نوجوان سائبر اٹیکرز کے نشانے پر کیوں؟
کمپنی کے مالیاتی نظام سمیت دیگر اہم آپریشنز مکمل طور پر معطل ہو چکے ہیں، جس سے نہ صرف داخلی کام کاج رک گیا ہے بلکہ آئندہ دنوں میں تیل و گیس کی سپلائی اور معاہدوں پر بھی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق بلیو لاکر رینسم ویئر حالیہ ہفتوں میں پاکستان کی متعدد وزارتوں اور اداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بنا ہوا ہے۔ یہ وائرس فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کے ساتھ ساتھ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس معلومات چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں خواتین صحافیوں پر ڈیجیٹل حملے، ایک خاموش محاذ کی کہانی
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیک اپ بھی انکرپٹ ہو جائے تو ادارے کے لیے بحالی کا عمل انتہائی مشکل اور مہنگا ہو سکتا ہے، اس واقعے نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے سائبر سکیورٹی نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب قومی سطح پر بلیو لاکر جیسے حملوں سے بچاؤ کے لیے ہائی الرٹ جاری کیا جا چکا ہے۔














