جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع بستر میں ہندو قوم پرست گروہ عیسائی برادری، خاص طور پر پسماندہ آدیواسی قبائل، پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ ہندو مت اختیار کریں۔
رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے مقامی رہنما راجہ رام ٹوڈم ایک عیسائی شخص کے پاس پہنچے، جس نے ماضی میں طبی امداد ملنے کے بعد عیسائیت قبول کی تھی۔ اس شخص کو زبردستی ’دوبارہ ہندو مت اختیار کرنے‘ کی تقریب سے گزارا گیا۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق یہ مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی ایک وسیع مہم کا حصہ ہے۔
دیگر واقعات
رپورٹ میں ایک اور کیس کا ذکر کیا گیا، جہاں ایک عیسائی شخص کو مقامی کمیونٹی کی جانب سے اپنے والد کی تدفین آبائی زمین پر کرنے کا حق نہیں دیا گیا، جس کے باعث میت کو دور دراز علاقے میں دفن کرنا پڑا۔
تشویش اور خدشات
مقامی پادریوں نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی کارروائیاں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھا رہی ہیں اور مذہبی آزادی کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کے مطابق عیسائی برادری میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں سماجی دباؤ اور دھمکیوں کا سامنا زیادہ ہے۔