بچوں کی صحت اور ماؤں کو بااختیار بنانے کے لیے قومی سطح پر عزم کا اظہار

پیر 11 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کی خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری، صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے بچوں کی صحت کے تحفظ، ماؤں کو بااختیار بنانے اور دودھ پلانے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے ایک اہم مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کردیے۔

یہ اعلامیہ پارلیمنٹرین ایڈووکیسی فورم برائے بچاؤ، تحفظ اور حوصلہ افزائی برائے دودھ پلانے کے موقع پر جاری کیا گیا، جو یونیسف اور ویمن پارلیمنٹری کاکس کے اشتراک سے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروسز (پپس) میں منعقد ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کی فراہمی کا معاہدہ

اس موقع پر حاضرین نے ماں کے دودھ پلانے کو صحت اور ترقی میں قومی سرمایہ کاری قرار دیتے ہوئے اس کی ترویج و تحفظ کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا۔

خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری جو این اے 207 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی ہیں، نے اعلامیہ پر دستخط کرتے ہوئے دودھ پلانے اور ماؤں کی غذائیت کو قومی ترجیح دینے کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔

اعلامیہ میں ڈبے کے دودھ کی مارکیٹنگ پر قوانین کے سخت نفاذ، صحت کے نظام میں دودھ پلانے کی ترویج، ماؤں کے لیے کام کی جگہوں پر سہولیات کی فراہمی اور نقصان دہ سماجی رویوں کی تبدیلی کے لیے کمیونٹی شمولیت پر زور دیا گیا۔

ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اپنے خطاب میں کہاکہ ارکان پارلیمنٹ فارمولہ دودھ کو ڈریپ کے دائرہ اختیار سے نکالنے کے عمل کی مزاحمت کریں کیونکہ یہ غذا نہیں بلکہ دوا ہے اور اسے لازمی طور پر دوا کے طور پر ریگولیٹ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 2023 میں دودھ پلانے اور بچوں کی غذائیت کا تحفظ و ترویج کا قانون پاس کیا، جس پر بڑے پیمانے پر دباؤ آیا لیکن وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں۔

انہوں نے کہاکہ سندھ ہائیکورٹ نے بھی اس قانون کے خلاف دائر درخواست خارج کردی کیونکہ جج صاحبان دودھ پلانے کی اہمیت سے واقف ہیں۔ ڈاکٹر پیچوہو نے اعلان کیا کہ سندھ میں لیکٹیشن کاؤنسلرز اور تھیراپسٹ بھرتی کیے جائیں گے، حاملہ خواتین کو مائیکرونیوٹرینٹ سپلیمنٹس فراہم کیے جائیں گے اور بچوں اور ماؤں کی صحت کے لیے دودھ پلانے کے فروغ کی کوششیں جاری رہیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر متعدی امراض خصوصاً دل کے دوروں اور فالج میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بچپن میں ماں کا دودھ نہ ملنا ہے۔

یونیسف کی نمائندہ پرنیلے آئرن سائیڈ نے وفاقی اور صوبائی سطح پر سندھ کے قانون کی طرز پر قوانین بنانے اور دودھ پلانے کو قومی ترجیح بنانے پر زور دیا۔

یونیسف کے نیوٹریشن چیف انتینے گیرما میناس نے کہاکہ پالیسی سطح کے اس فورم میں خاتون اول کی موجودگی غیر معمولی اہمیت رکھتی ہے۔

سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونٹالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا نے کہاکہ پاکستان کو کم دودھ پلانے کی شرح کے باعث ہر سال قریباً 2.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے جبکہ صرف بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ پر 888 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں صرف 48.4 فیصد بچے پہلے چھ ماہ مکمل طور پر ماں کا دودھ پیتے ہیں جو عالمی ادارہ صحت کے 2030 کے 60 فیصد ہدف سے کہیں کم ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر مکمل دودھ پلانے کی شرح 70 فیصد ہو جائے تو ہر سال 34 ہزار بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی ہیں، 28 لاکھ ڈائریا کے کیسز روکے جا سکتے ہیں اور 5 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے طبی اخراجات بچائے جا سکتے ہیں۔

ویمن پارلیمنٹری کاکس کی سیکریٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہاکہ دودھ پلانا نوزائیدہ اموات کم کرنے اور ماؤں کی صحت بہتر بنانے کے لیے نہایت ضروری ہے۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر مسعود صادق نے زچگی کی چھٹی کم از کم 6 ماہ کرنے، بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ کی سوشل میڈیا پر تشہیر پر پابندی اور وفاقی سطح پر قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ہسپتالوں میں کینگرو کیئر کے فروغ پر بھی زور دیا۔

یونیسف کی جینڈر اسپیشلسٹ فہمیدہ خان نے کہاکہ دودھ پلانے کو بچہ بچاؤ کی اہم مداخلت کے طور پر فروغ دینا ضروری ہے۔

یونیسف کے ماہرین صبا شجاع اور ڈاکٹر مظہر حسین نے پاکستان میں غذائی بحران، کم دودھ پلانے کی شرح کے صحت و معیشت پر اثرات اور بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ کے نقصانات پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

مشترکہ اعلامیہ میں ارکان پارلیمنٹ نے اس امر کا اعادہ کہ وہ دودھ پلانے کے فروغ کے لیے قانون سازی کریں گے، موجودہ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے، صحت کے نظام میں اس کی ترویج کو شامل کریں گے اور ماں و بچے کی غذائیت کے لیے پائیدار فنڈنگ فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حاملہ خواتین کے الٹراساؤنڈ کے دوران بولے گئے الفاظ بچوں کی نفسیات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، تحقیق

پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، جے یو آئی ف اور ایم کیو ایم کے ارکان جن میں اکثریت خواتین کی تھی نے اس عزم کا اظہار کیاکہ وہ بریسٹ ملک سبسٹیٹیوٹ کی جارحانہ مارکیٹنگ کے نقصان دہ اثرات سے بچوں کو بچانے کے لیے پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر جدوجہد کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی