1994 کی مس یونیورس اور بالی ووڈ اداکارہ سشمیتا سین نے ایک حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ مس یونیورس آرگنائزیشن کے ساتھ کام کرنے کے دوران، جب اس کی ملکیت ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس تھی، ان کا تجربہ نہ تو آسان تھا اور نہ ہی خوشگوار۔
سشمیتا، جو 2010 سے 2012 تک مس انڈیا یونیورس کی فرنچائز ہولڈر رہیں، نے ’مڈ ڈے‘ کو بتایا کہ جب انہیں یہ فرنچائز لینے کی پیشکش ملی، تو یہ ان کے لیے یہ ایک خواب جیسا لمحہ تھا۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی ملکیت میں ہونے کی وجہ سے معاہدہ سخت اور انتظامی معاملات مشکل تھے۔
’میں نے ایک انتہائی سخت اور پیچیدہ معاہدے پر دستخط کیے، کیونکہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ملکیت تھا — اور یہی ایک بات تھی جس سے معاملات مشکل اور ناخوشگوار ہوجاتے تھے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ اور مس یونیورس آرگنائزیشن
ڈونلڈ ٹرمپ نے 1996 میں مس یونیورس، مس یو ایس اے اور مس ٹین یو ایس اے مقابلوں کے حقوق خریدے اور تقریباً 2 دہائیوں تک یہ ان کی ملکیت میں رہے۔ اس دوران وہ مقابلوں کے انتظام، فارمیٹ، ججز کے انتخاب، اور حتیٰ کہ امیدواروں کے انتخاب میں بھی براہ راست مداخلت کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
ٹرمپ کے دور میں مس یونیورس مقابلے کو کئی تنازعات نے گھیرے رکھا، جن میں شامل تھے:
امیدواروں کے بارے میں متنازع بیانات — متعدد سابق مقابلہ کنندگان نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ ذاتی طور پر بیوٹی پیجینٹس میں شریک خواتین کا معائنہ کرتے اور بعض اوقات غیر پیشہ ورانہ تبصرے کرتے تھے۔
جانبدار فیصلوں کے الزامات — بعض ناقدین کا کہنا تھا کہ مقابلوں میں جیتنے یا آگے بڑھنے کے فیصلے بعض اوقات مسابقتی صلاحیت کی بجائے تعلقات یا شہرت کی بنیاد پر ہوتے تھے۔
سیاسی رنگ — 2015 میں اپنے صدارتی انتخابی مہم کے دوران امیگریشن مخالف بیانات کے بعد، کئی ممالک نے مس یونیورس مقابلوں کا بائیکاٹ کیا اور ٹرمپ نے بعد ازاں اپنے شیئرز فروخت کر دیے۔
سشمیتا کا نقطۂ نظر
سشمیتا نے ٹرمپ کے ساتھ براہ راست کسی ذاتی تنازع کا ذکر نہیں کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی سخت شرائط، فیصلہ سازی کا دباؤ اور انتظامی پیچیدگیاں اس دور کو چیلنجنگ بناتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے جنسی زیادتی کیس میں ٹرمپ کی اپیل مسترد، 5 ملین ڈالر ہرجانے کا فیصلہ برقرار
واضح رہے کہ سشمیتا سین 1994 میں پہلی بھارتی خاتون کے طور پر مس یونیورس کا تاج جیتنے کے بعد بین الاقوامی شہرت کی مالک بنیں۔ بعد میں انہوں نے فرنچائز ہولڈر کی حیثیت سے نوجوان بھارتی ماڈلز کو عالمی اسٹیج پر پیش کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ وہ خواتین کے حقوق، تعلیم اور فلاحی منصوبوں میں بھی سرگرم ہیں۔