پشاور ہائی کورٹ نے منگل کے روز پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی اور عہدوں سے برطرفی کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نئے قائدِ حزبِ اختلاف کی تقرری پر حکمِ امتناع جاری کر دیا۔
5 اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمر ایوب، شبلی فراز اور دیگر اپوزیشن اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی کو 9 مئی 2023 کے فسادات سے متعلق 3 مقدمات میں سزا کے بعد نااہل قرار دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور ہائیکورٹ: عمر ایوب اور فیصل امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت منظور
اس کے بعد، 8 اگست کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر کے دونوں رہنماؤں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے منگل کے روز عمر ایوب اور شبلی فراز کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت کی، دونوں رہنماؤں کی وکالت پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کی۔
عدالت نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قائدِ حزبِ اختلاف کی خالی نشستوں پر تعیناتی کا عمل روک دیا جائے، سماعت 15 اگست تک ملتوی کر دی گئی اور فریقین سے جواب طلب کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں:پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کیخلاف کارروائی سے روک دیا
اس سے قبل، 6 اگست کو پی ایچ سی کے جسٹس علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل ایک اور بینچ نے بھی الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف کارروائی سے روک دیا تھا، تاہم یہ حکم ان کی نااہلی کے ایک دن بعد جاری ہوا جس کے باعث اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔
پشاور ہائیکورٹ نے دونوں رہنماؤں اور زرتاج گل کو 20 اگست تک حفاظتی ضمانت بھی دی تھی۔