دنیا بھر میں وٹامن اور منرل سپلیمنٹس کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ
یہ بھی پڑھیں: الزائمر سے بچاؤ میں مددگار وٹامنز، تحقیق کیا کہتی ہے؟
بی بی سی کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ وٹامن سپلیمنٹس کچھ افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں لیکن ان کا اندھا دھند استعمال نہ صرف غیر مؤثر بلکہ بعض اوقات خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق وٹامن اور منرل سپلیمنٹس کی عالمی مارکیٹ کی مالیت 32 ارب 70 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ امریکا میں 74 فیصد افراد اور برطانیہ میں 2 تہائی لوگ ان سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اپنی صحت کو بہتر بنایا جا سکے۔ تاہم سائنسی شواہد اس بارے میں متضاد ہیں۔
وٹامنز اور معدنیات کیوں ضروری ہیں؟
وٹامنز اور منرلز ہمارے جسم کے لیے ضروری مائیکرو نیوٹرینٹس ہیں جنہیں ہم خوراک کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر وٹامن A بینائی اور جلد کی صحت کے لیے، وٹامن C قوتِ مدافعت کے لیے اور وٹامن K خون جمنے کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم جیسے منرلز بھی صحت کے لیے اہم ہیں۔
کیا وٹامن سپلیمنٹس متوازن غذا کا نعم البدل ہوسکتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ وٹامن سپلیمنٹس کبھی بھی متوازن غذا کا نعم البدل نہیں ہو سکتے۔ لیکن مغربی طرزِ زندگی، فاسٹ فوڈ اور پروسیسڈ خوراک کی وجہ سے اکثر افراد متوازن غذا نہیں لے پاتے جس سے وٹامن کی کمی کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
سپلیمنٹس: فائدہ یا نقصان؟
رپورٹ کے مطابق وٹامن C سے لے کر وٹامن D اور اینٹی آکسیڈنٹس تک مختلف سپلیمنٹس پر کئی دہائیوں سے تحقیق جاری ہے۔ لیکن متعدد تجربات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکثر سپلیمنٹس بیماریوں سے بچاؤ میں کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کرتے۔
مزید پڑھیے: وٹامن ڈی کی کمی نظام ہاضمہ کو کس طرح نقصان پہنچاتی ہے؟
امریکا کی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق، وٹامن D کی زیادتی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے اور وٹامن A کی زیادتی سے بینائی کے مسائل، چکر، پٹھوں کا درد اور حتیٰ کہ کوما یا موت بھی ہو سکتی ہے۔
اسی طرح ایک وقت میں مقبول نظریہ تھا کہ وٹامن C کے زیادہ استعمال سے نزلہ زکام ٹھیک ہو جاتا ہے لیکن اب یہ نظریہ سائنسی تحقیق سے مسترد ہو چکا ہے۔
کن افراد کو سپلیمنٹس کی ضرورت ہو سکتی ہے؟
رپورٹ میں شامل ایک بڑی تحقیق (VITAL trial) سے پتا چلا کہ وٹامن D کا استعمال بعض افراد جو یہ وٹامن 2 سال یا زائد عرصے تک لیتے ہیں ان میں یہ کینسر سے اموات کی شرح میں کمی لا سکتا ہے۔ تاہم یہی وٹامن دل کے امراض یا ہڈیوں کی کمزوری کے لیے مؤثر ثابت نہیں ہوا۔
اسی طرح ایک اور تحقیق (COSMOS trial) میں پتا چلا کہ بڑی عمر کے افراد میں ملٹی وٹامن کے استعمال سے یادداشت کی کمزوری کی شرح میں 60 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔
نتیجہ: کیا وٹامن سپلیمنٹس لینے چاہییں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور پر صحت مند افراد کو وٹامن سپلیمنٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وٹامنز کا بہترین ذریعہ قدرتی غذا ہے جیسے سبز پتوں والی سبزیاں، پھل، گری دار میوے، اناج، دودھ اور مچھلی۔ تاہم مخصوص حالات میں جیسے غذائی کمی، عمر رسیدگی یا کچھ خاص بیماریوں کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے مناسب مقدار میں سپلیمنٹس لینا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ملٹی وٹامنز کاروزانہ استعمال نقصان دہ ہے؟
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ وٹامنز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لہٰذا سپلیمنٹس کا استعمال احتیاط سے اور صرف ضرورت کے مطابق کیا جانا چاہیے۔