وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی پولیس کو وفاقی کنٹرول میں لینے کے بعد 23 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
ترجمان کیرولین لیوٹ نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں مختلف جرائم میں کی گئیں، جن میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ، کرایہ چوری، نشے کی حالت میں گاڑی چلانا اور دیگر جرائم شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 غیر قانونی پستول بھی برآمد کی گئیں۔

لیوٹ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ تو صرف آغاز ہے۔ آئندہ ایک ماہ کے دوران، ٹرمپ انتظامیہ ہر اُس پرتشدد مجرم کو تلاش کرکے گرفتار کرے گی جو قانون توڑتا ہے، عوامی تحفظ کو نقصان پہنچاتا ہے اور قانون پر عمل کرنے والے امریکیوں کی جان خطرے میں ڈالتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا کے باہر شہریوں کا احتجاجی مظاہرہ
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بھی گرفتاریوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو صرف شروعات ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں نے مقامی پولیس کے ساتھ مل کر 23 گرفتاریاں کیں۔ جب اچھے پولیس اہلکاروں کو اپنا کام کرنے دیا جائے، تو وہ ہمارے شہر کی سڑکوں کو صاف کر سکتے ہیں اور وہ بھی تیزی سے۔

یہ واضح نہیں کہ میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ کے وفاقی کنٹرول میں آنے سے پہلے عام طور پر ایک رات میں کتنی گرفتاریاں ہوتی تھیں، تاہم لیوٹ نے بتایا کہ پیر کی رات تقریباً 850 پولیس اہلکار اور وفاقی ایجنٹس واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر تعینات کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
ٹرمپ نے دارالحکومت میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے کی بھی منظوری دی ہے، لیکن یہ واضح نہیں کہ پیر کے اعلان کے بعد کسی فوجی دستے نے ابھی تک واشنگٹن کا رخ کیا ہے یا نہیں۔

ٹرمپ نے پیر کو کہا یہ ڈی سی میں آزادی کا دن ہے اور ہم اپنا دارالحکومت واپس لے رہے ہیں۔ ہم اسے واپس لے رہے ہیں۔ میں نیشنل گارڈ کو تعینات کر رہا ہوں تاکہ واشنگٹن ڈی سی میں قانون و امان اور عوامی تحفظ کو بحال کیا جا سکے اور انہیں صحیح معنوں میں اپنا کام کرنے دیا جائے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق، واشنگٹن ڈی سی کا شمار امریکا کے ان شہروں میں ہوتا ہے جہاں جرائم کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

یہ شہر امریکی حکومت کے کئی اہم اداروں اور عمارتوں کا مرکز ہے، جن میں وائٹ ہاؤس، کانگریس (کیپیٹول)، محکمہ انصاف، محکمہ خزانہ، محکمہ خارجہ، ایف بی آئی، خفیہ سروس اور دیگر شامل ہیں۔














