’ٹیسلا ٹیک ڈاؤن‘ تحریک کی نمائندگی کرتے ہوئے امریکا میں سینکڑوں شہریوں نے مین ہٹن کے میٹ پیکنگ ڈسٹرکٹ میں ٹیسلا شوروم کے باہر جمع کر احتجاج کیا، جہاں مظاہرین کی جانب سے شوروم پر قبضے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے 6 افراد کو گرتار بھی کیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے، ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک اور وفاقی حکومت میں ان کی شمولیت کی مذمت کرنے کے لیے پیپل اوور پرافٹس اور ڈسٹرکشن پروجیکٹ سمیت گروپس کے زیر اہتمام مظاہرے کیے جارہے ہیں، مین ہیٹن میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ اس کاروبار کو ہدف بنا رہے ہیں جس نے ایلون مسک کو دنیا کا امیر ترین آدمی بنادیا۔
یہ بھی پڑھیں: جرمنی: ٹیسلا فیکٹری میں آتشزدگی، ایلون مسک کا دورہ اور ملازمین کے لیے ’آئی لو یو‘ کا پیغام
بہت سے مظاہرین نے کہا کہ وہ ایلون مسک کے کاروبار کیخلاف اس لیے احتجاج کر رہے ہیں جس نے انہیں دنیا کا امیر ترین آدمی بنایا ہے، فوربس کا اندازہ ہے کہ ایلون مسک کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 200 بلین ڈالر سے کچھ ہی کم ہے۔
BREAKING: HUNDREDS of New Yorkers have swarmed and shut down the Tesla dealer in Manhattan. Six have been arrested after occupying the showroom. Protests are erupting across America to reject Musk's billionaire regime. This is how we beat fascism.
Mass direct action. pic.twitter.com/jTQ4yxlpOd
— Planet Over Profit (@pop4climate) March 8, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر ہم آگے بڑھیں اور ٹیسلا کے خلاف اتنا ہی مضبوط اور موثر احتجاج جاری رکھیں تو ہم دنیا کو باور کراسکتے ہیں کہ ٹیسلا ایک زہریلا برانڈ ہے جو ایلون مسک کو آکسیجن فراہم کرتا ہے۔
مظاہرین میں موجود ایک شہری کیرن شال کا کہنا تھا کہ ہم مظاہرہ کررہے ہیں اور تحریک پھیل رہی ہے، کیونکہ ایلون مسک ابھی دارالحکومت میں ایک غیر منتخب فرد ہے، جس کے پاس کوئی دفتر نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ای میل ہے۔
مزید پڑھیں: امریکی محکمہ خارجہ کے ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا سے 400 ملین ڈالر مالیت کے معاہدے کا انکشاف
’ہم اپنے مسائل اور خدشات کو بیان کرنے کے لیے واشنگٹن نہیں جاسکتے، اس لیے ہمیں اس کے کاروباری مقام پر جمع ہونا پڑا اور ایلون مسک کے کاروبار کی جگہوں میں سے ایک ٹیسلا بھی ہے۔‘
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کیخلاف عوامی دباؤ کے حقیقی نتائج برآمد ہوئے ہیں، کمپنی کا اسٹاک جمعہ کو 248.71 ڈالر پر بند ہوا جبکہ دسمبر میں اس کی 52 ہفتے کی اونچائی 488.54 ڈالرتھی، حالانکہ اس کی قدر اب بھی 2024 کے زیادہ تر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
ایلون مسک نے اس ہفتے ٹیسلا آل ہینڈز میٹنگ میں اپنے ملازمین کو بتایا کہ آگے بہتر دن ہیں، ملک بھر میں پرامن مظاہروں کے علاوہ، کم از کم 80 ٹیسلا گاڑیوں کی توڑ پھوڑ یا آگ لگانے کے واقعات امریکا اور کینیڈا میں میڈیا کی سرخیوں میں رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹیسلا ٹرکس میں تکنیکی خرابی، کمپنی نے گاڑیاں واپس منگوالیں
جرائم میں اضافے پر جس کی وجہ سے 3 افراد کو وفاقی الزامات کا سامنا کرنا پڑا، ایف بی آئی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ مجرمانہ کارروائیاں تنہا مجرموں نے کی ہیں۔
پھر بھی، ایجنسی عوام کو ٹیسلا ڈیلرشپ کے قریب اور اس کے آس پاس نگرانی سمیت مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے۔
ٹیسلا کے متعدد مالکان کے مطابق جب سے ایلون مسک نے صدر کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق کی ہے انہیں عوام کی جانب سے ہراساں کیے جانے سمیت تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جبکہ بعض نے ٹیسلا سے چھٹکارا حاصل کرنےمیں ہی عافیت جانی۔