اسرائیل کے انتہا پسند دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار بستی کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔
یہ بستی مغربی کنارے کو تقسیم کر کے مشرقی یروشلم سے کاٹ دے گی، اور ان کے دفتر کے مطابق یہ اقدام فلسطینی ریاست کے تصور کو ’دفن‘ کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ
اسموٹریچ نے ماعلہ ادومیم میں تعمیراتی مقام پر کھڑے ہو کر کہا کہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ای-ون منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس کی فوری تصدیق کسی ایک فریق سے نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جو کوئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ ہمارا جواب زمین پر دیکھے گا، نہ کاغذی فیصلوں میں، نہ بیانات میں، بلکہ حقائق میں۔ گھروں کے حقائق، محلوں کے حقائق۔
یہ بھی پڑھیں:جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2012 میں ماعلہ ادومیم میں بستی کی تعمیر کے منصوبے کو روک دیا تھا، اور 2020 میں اس کی بحالی کے بعد بھی اسے معطل کر دیا تھا، کیونکہ امریکا، یورپی اتحادیوں اور دیگر طاقتوں نے اسے مستقبل میں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔