فلسطینی ریاست کے تصور کو ‘دفن’ کرنے کے لیے نئی یہودی بستی کی تعمیر کا اعلان

جمعہ 15 اگست 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل کے انتہا پسند دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے میں ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار بستی کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔

یہ بستی مغربی کنارے کو تقسیم کر کے مشرقی یروشلم سے کاٹ دے گی، اور ان کے دفتر کے مطابق یہ اقدام فلسطینی ریاست کے تصور کو ’دفن‘ کر دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کا اسرائیلی توسیعی منصوبے کی شدید مذمت، فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ

اسموٹریچ نے ماعلہ ادومیم میں تعمیراتی مقام پر کھڑے ہو کر کہا کہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ای-ون منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم اس کی فوری تصدیق کسی ایک فریق سے نہیں ہوئی۔

اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں جو کوئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ ہمارا جواب زمین پر دیکھے گا، نہ کاغذی فیصلوں میں، نہ بیانات میں، بلکہ حقائق میں۔ گھروں کے حقائق، محلوں کے حقائق۔

یہ بھی پڑھیں:جن بوتل سے باہر: غزہ پر آواز اٹھانے کی سزا ملی، ایلون مسک مجھے سنسر کر رہے ہیں، چیٹ بوٹ گروک بول پڑا

یاد رہے کہ اسرائیل نے 2012 میں ماعلہ ادومیم میں بستی کی تعمیر کے منصوبے کو روک دیا تھا، اور 2020 میں اس کی بحالی کے بعد بھی اسے معطل کر دیا تھا، کیونکہ امریکا، یورپی اتحادیوں اور دیگر طاقتوں نے اسے مستقبل میں فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp