یومِ آزادی کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں سول ایوارڈز سے نوازا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈز ہر سال ملک کی نمایاں شخصیات کو دیے جاتے ہیں جنہوں نے صحافت، فنون، ادب، تعلیم، سائنس، سماجی خدمات اور دیگر شعبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو۔ اس مرتبہ معرکہ حق میں شاندار فتح کے باعث فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سمیت افواج کے سربراہان اور آپریشن میں حصہ لینے والے پائلٹس، وزرا، صحافیوں سمیت دیگر کو بھی ایوارڈز سے نوازا گیا ہے، تاہم چند نام ایسے ہیں کہ جنہوں نے ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ’نشان پاکستان‘ لینے سے معذرت، انصار عباسی بھی دستبردار
وزیراعظم شہباز شریف اور سینیئر صحافی انصار عباسی کی جانب سے ایوارڈ لینے سے معذرت تو کرلی گئی اور اس حوالے سے ان کا موقف بھی سامنے آگیا، تاہم کچھ میڈیا حلقوں اور سوشل میڈیا پر کہا جا رہا تھا کہ سینیئر صحافی نسیم زہرہ اور سینیئر صحافی طلعت حسین نے بھی ایوارڈ لینے سے معذرت کرلی ہے۔
وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی کہ کیا وزیراعظم شہباز شریف اور انصار عباسی کے علاوہ کسی اور نے بھی ایوارڈ لینے سے معذرت کی ہے۔
سینیئر صحافی انصار عباسی نے ایوارڈ لینے سے معذرت کرتے ہوئے کہاکہ صحافت میرا پیشہ ہے اور میں اسے عبادت سمجھ کر انجام دیتا ہوں، کسی صلہ یا ایوارڈ کے لیے صحافت نہیں کرتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پوری قوم ایوارڈ کی مستحق ہے، میری گزارش ہے کہ میرا نام ایوارڈ کی فہرست سے نکال دیا جائے۔
سینیئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن نسیم زہرہ کو بھی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تاہم وہ تقریب میں شریک ہو کر ایوارڈ وصول نہ کر سکیں۔ چینل 24 کے مطابق نسیم زہرہ طبیعت کی ناسازی کے باعث ایوانِ صدر میں منعقدہ تقریب میں شرکت نہ ہوئیں۔
سینیئر صحافی طلعت حسین کے مطابق اس مرتبہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد ہی نہیں کیا گیا، ماضی میں دو مرتبہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا لیکن انہوں نے ایوارڈ لینے سے انکار کردیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی صحافت کو کسی حکومتی ایوارڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 23 مارچ کو کن صحافیوں اور کھلاڑیوں کو ایوارڈز ملیں گے؟
انہوں نے کہاکہ اس مرتبہ میں نے ایوارڈ لینے سے انکار نہیں کیا بلکہ مجھے نامزد ہی نہیں کیا گیا۔ ’میری ٹیم نے اس معاملے کی تحقیق کی ہے تو معلوم ہوا کہ ایوارڈ یافتہ افراد کی فہرست میں میرا نام شامل نہیں تھا۔